لاہور میں پاک فوج کے افسر پر تشدد کے واقعے میں ن لیگ کے رہنماؤں سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو نامزد کر کے گرفتار کر لیا گیا۔
واقعے کے متاثر فوجی افسر نے متعلقہ تھانے کے مقدمہ درج کروا دیا ہے جس میں مدعی مقدمہ نے ن لیگی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا ہے۔
مدعی نے درخواست میں لکھا کہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کی ایما پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا حافظ نعمان اور سلمان رفیق ساتھ والی گاڑی میں تھے ملزمان کی ایما کے بغیر ملازمین تشدد نہیں کرسکتے۔
افسر پر تشدد کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سلمان رفیق، حافظ نعمان
کی فوجی افسران سے معافی تلافی کے لیے منتیں کی جارہی ہیں۔
متاثرہ شخص چیخ چیخ کر بتاتا رہا ہے کہ وہ فوجی افسرہے لیکن غنڈوں نے ایک نہ سنی تشدد کرتے رہے، تشدد سے فوجی افسرکے بازوفریکچر ہوگیا۔
سلمان رفیق کی میڈیا سے گفتگو
خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل سے سوشل میڈیا پر غلط کہانی پیش کی جارہی ہے، ضروری تھا کہ وضاحت کریں اور قانون کے سامنے پیش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج کل سیاسی سرگرمیاں زیادہ ہیں، کل اپنی گاڑی خود چلا رہا تھا حافظ نعمان میرے ساتھ تھے، کل گھر پہنچا تودیکھا ہمارے گارڈز کی گاڑی نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پی اےکافون آیا کہ گاڑی سامنے آئی ہےاور ان سے تلخ کلامی ہوئی، کافی فون کرنے کے بعد رابطہ ہوا تو کہا گیا ون فائیو سےرابطہ ہوگیا میں نےکہاپولیس کوبلائیں آپ کاکام نہیں ہے، حارث صاحب ہمارےلئےقابل احترام ہے،کل جو عمل ہواہےاس کی مذمت کرتےہیں،۔
سلمان رفیق کے مطابق پولیس نے کہا گاڑی اور گارڈز ہمارے حوالے کردیں، ذمہ دار شہری کے طور پر گارڈز و گاڑی پولیس کے حوالے کردیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نےساری زندگی ملک کی خدمت کی ہے،میں اپنےاداروں پراعتمادکرناہے،سوشل میڈیاپرپی ٹی آئی والے ہمارے خلاف پروپیگنڈاکررہےہیں۔