وزیر اعظم شہباز شریف 30 رکنی وفاقی کابینہ کا اعلان آج کریں گے جس میں ن لیگ کے 13 ، پاکستان پیپلز پارٹی کے 10 اور جے یو آئی کے3 وزراء شامل ہوں گے۔
ذرائع کےمطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ محمد آصف ، مفتاح اسماعیل ، رانا ثناء اللہ ، ایاز صادق ، خرم دستگیر ، مرتضی جاوید عباسی ، مریم اورنگزیب کابینہ میں شامل ہوں گے۔ وزارت دفاع وزیر اعظم اپنے پاس رکھیں گے، خرم دستگیر وزیر تجارت ہوں گے، مریم اورنگزیب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات ہوں گی، احسن اقبال وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ہوں گے، امیرمقام کو مشیر بنانے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری ، سید خورشید شاہ ، نوید قمر ، شازیہ مری ، شیری رحمان ، حنا ربانی کھر ، رضا ربانی ، نفیسہ شاہ ، مصطفے کھوکھر وزیر ہوں گے اور قمر زمان کائرہ مشیر ہوں گے۔
جے یو آئی کے تین وزیر ہوں گے جن میں مولانا اسد الرحمان ، سینیٹر مرتضیٰ شامل ہیں۔ ایم کیو ایم اور جے یو آئی کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کی تجویز ہے۔ایم کیو ایم کے دو وزیر خالد مقبول صدیقی ، فروغ نسیم ہوں گے جبکہ محسن
داوڑ اور شاہ زین بگٹی بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہوں گے۔
جے یو آئی کو گورنر کے پی کے اور باپ پارٹی یا بی این پی مینگل کو گورنر بلوچستان کا عہدہ دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔گورنر کے پی کے بھی جے یو آئی سے ہوگا۔ جے یو آئی سے خاتون رکن شاہدہ پروین کو ڈپٹی اسپیکر بنائے جانے کا امکان ہے۔
عمران خان کابینہ میں شامل وزیر طارق بشیر چیمہ کو بھی ان کی پرانی وزارت، وزارت ہاؤسنگ دی جائے گی جبکہ چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین کو بھی وزیر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو وزیر خارجہ کی پیشکش کی گئی ہے. شہباز شریف سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر حلقوں کا موقف ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی طرح بلاول عملی سیاست کا آغاز وزارت خارجہ سے
کریں تاہم بعض رہنماؤں کا موقف ہے کہ بلاول کو پارٹی چلانی چاہیے، بلاول حتمی فیصلہ آج کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت گرا کر شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کرایا، موجودہ حکومی اتحاد میں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، ایم کیو ایم پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی سمیت 10 سے زائد جماعتیں شامل ہیں۔