سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حکومت گرانے کے منصوبے کا علم گزشتہ سال جولائی میں ہی ہوگیا تھا۔
خصوصی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کے خدشات تھے اس لیے وہ نہیں چاہتے تھے کہ مشکل وقت میں انٹیلی جنس چیف تبدیل ہو، اس بات پر یہ تاثر دیا گیا کہ میں جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے گزشتہ گرمیوں میں اندازہ ہوگیا تھا کہ جب امریکا افغانستان سے جائے گا تو وہاں خانہ جنگی ہوسکتی ہے جس کے اثرات پاکستان پر آسکتے ہیں اور آئے بھی، ہمارے فوجی شہید ہوئے، میں چاہتا تھا کہ ایک انٹیلی جنس چیف پانچ سال سے ہے وہ مشکل ترین وقت میں بھی موجود رہے۔
عمران خان نے کہا کہ دوسرا مجھے یہ بھی معلوم ہوگیا تھا کہ یہ ن لیگ والے ری انٹری کرنے والے ہیں، یہ جو انہوں نے ابھی کیا ہے مجھے گزشتہ برس جولائی سے پتہ چلنا شروع ہوگیا تھا کہ انہوں نے پورا پلان بنایا ہوا ہے حکومت گرانے کا، لہٰذا میں نہیں چاہتا تھا کہ جب تک سردیاں نہ نکل جائیں ہمارا انٹیلی جنس چیف تبدیل ہو اور یہ کوئی خفیہ بات نہیں تھی، میں نے اپنی کابینہ میں کھلے عام کہا تھا کہ جب آپ پر مشکل وقت ہے تو آپ اپنے انٹیلی جنس چیف تبدیل نہیں کرتے کیوں کہ وہی حکومت کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں یہ تاثر چلا گیا کہ میں جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا تھا، میں نے آج تک میرٹ کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا، میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ آرمی چیف کے معاملے پر سوائے میرٹ کے کوئی اور فیصلہ کروں، میں تو چاہوں گا کہ میری فوج کا ادارہ مضبوط ہو، یہ چیزیں پھیلائی گئیں کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لانا چاہتا ہے جنرل
فیض کو لیکن میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔
اسی پوڈ کاسٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم تب تباہ ہوتی ہے جب چھوٹے چور پکڑلیں اور بڑے کو چھوڑ دیں، جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔
ان کا کہنا تھا علیم خان مجھ سے توقع کرتے تھے کہ میں ان کی زمین لیگل کرا دوں، علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے، وہاں سے علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں۔
جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ چینی بحران تھا جس پر کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔