سابق وزیراعظم عمران خان نے حملے کے بعد شوکت خانم اسپتال سے گفتگو میں کہا ہے کہ ٹھیک ہوتے ہی کال دوں گا پھر سڑکوں پر نکلوں گا اور 3 افراد کے مستعفی ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے۔
عمران خان نے پریس کانفرنس کے شروع میں اپنی ایکسرے رپورٹس اسکرین پر دکھائیں اور ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس پر بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے چار گولیاں لگی ہیں، ان لوگوں نے وزیرآباد یا گجرات میں مجھے مارنے کا پلان کیاہواتھا، کسی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے انڈر میری پارٹی نہیں بنی، میں نے 22 سال جدوجہد کی اور عوام میں واپس گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ لانگ مارچ کے موقع پر رات کے 3 بجے جا کر لوگوں کے گھروں میں تشدد کیا، لوگوں کو جیلوں میں ڈالا، اسلام آباد میں پر امن احتجاج پر شیلنگ کی، انہوں نے سمجھا ممی ڈیڈی پارٹی ہے ختم ہوجائے گی، بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو گراؤنڈ پر نہیں پتہ ہوتا کیا ہو رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 17جولائی کےضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے ہرطرح کی دھاندلی کی، حکومتی مشینری استعمال کی گئی، الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو روکا، ان سب کے باوجود پی ٹی آئی جیت گئی، الیکشن کمیشن کونااہل کرنے کیلئے استعمال کیاگیا، توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ توشہ خانہ میں موجود ہے، ہم عدالت میں گئے،عدالت نے 8 مرتبہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ریورس کیا، وہ پارٹی جو عوام سے پیسہ اکھٹا کرتی ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم بڑے بڑے مافیاز کےخلاف اس لیےکھڑے ہوئے کہ ہمارے پاس ڈونرز ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ انہوں نے بند کمروں میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، 4 لوگوں نے یہ فیصلہ کیا اور ویڈیو بنوا کر باہر رکھی ہے، حکومت میں ساڑھے تین سال رہا، اداروں اور ایجنسیز میں سب کو جانتا ہوں، وہ بتا دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے سلمان تاثیر کی طرح قتل کی سازش کی، عمران نے دین کی توہین کی ہے، اس کے بعد پلان یہ تھا کہ دینی انتہا پسند نے عمران خان کو قتل کردیا، یہ پلان تھا جو کہ میں نے 24 ستمبر کو جلسے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ جلسوں کے بعد لانگ مارچ کا فیصلہ کیا، ملکی تاریخ میں اتنی عوام پہلے نہیں نکلی، یہ اس سے خوفزدہ تھے، 3 لوگوں نے منصوبہ بنایا، ایک دن پہلے دیکھا کہ کراؤڈ بڑھتا جا رہا ہے تو انہوں نے مارنے کا منصوبہ بنایا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ جب کنٹینرپرتھا تو ایک دم گولیوں کا ایک برسٹ آتا ہے، گرجاتاہوں، ایک برست الٹے ہاتھ کی طرف سے آتاہے دوسرا سامنے سے آتاہے، 2 آدمی تھے جب گررہاہوتاہوں میرے اوپرسے گولیاں جاتی ہیں، کیونکہ میں گرگیاتھا، میرے خیال میں اوپرجوبیٹھا ہوا تھا اس نےسوچا ہوگاکہ ہم نےنہیں ماریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ایک پکڑا گیا تو کہا گیا وہ جنونی انتہا پسند ہے لیکن وہ انتہا پسند نہیں یہ منصوبہ بندی کی تھی، ہم نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی ہے لیکن ایف آئی نہیں ہوئی، یہ سب ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قوم کے سامنے دو راستے ہیں، پر امن یا خونی انقلاب آئے گا، قوم کھڑی ہوگئی ہے۔
لانگ مارچ کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں ٹھیک ہونے پر پھر اسلام آباد کی کال دوں گا، میں جیسے ہی ٹھیک ہوگا پھر سڑکوں پر نکلوں گا، جیسے ہی ٹھیک ہوں گا، کال دوں گا، سڑکوں پر نکلوں گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر آباد میں عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں پی ٹی آئی چیئرمین سمیت 13 افراد زخمی جبکہ ایک شخص جاں بحق ہوا تھا