میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا: نواز شریف

میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا: نواز شریف

سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا۔

جلسے سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھاکہ آج کئی سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہورہی ہے، آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا، میرا اور آپ کا رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نہ کبھی آپ نے مجھے دھوکا دیا ہے نہ میں نے کبھی آپ کو دھوکا دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے دن رات محنت کرکے ملک کے مسائل حل کیے، میرے خلاف جعلی کیسز بنائےگئے،جیلوں میں ڈالا گیا، شہبازشریف اور مریم نواز کے خلاف کیسز بنائے گئے ہم نے لوڈشیڈنگ شروع نہیں کی،ختم کی، 2013 میں 18، 18 گھنٹے آپ کے گھروں میں بجلی نہیں آتی تھی، بجلی میں نے مہنگی نہیں کی بلکہ سستی کی۔

میری والدہ اوربیگم میری سیاست کی نذر ہوگئیں: سابق وزیراعظم

مرحومہ والدہ اور اہلیہ کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھاکہ کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جوکبھی نہیں بھرتے، جو پیارے آپ سے جدا ہوجائیں وہ دوبارہ نہیں ملتے، میری والدہ اوربیگم میری سیاست کی نذر ہوگئیں، میری بیگم کلثوم فوت ہوئیں تو مجھے قید خانے میں خبرملی۔

نواز شریف نے تقریر کے آغاز میں کبوتر کو ہاتھ میں اٹھایا— فوٹو: پی ایم ایل این
نواز شریف نے تقریر کے آغاز میں کبوتر کو ہاتھ میں اٹھایا— فوٹو: پی ایم ایل این

انہوں نے بتایاکہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا میری لندن میں میرے بیٹےسےبات کرادو، اس نے میری بات نہیں کرائی، اس نے کہا ہمیں اجازت نہیں، میں اس کے کمرے سے اٹھ کر دوبارہ اپنے سیل میں چلا گیا اور  سوچتا رہا، بات کرانا اس کے لیے اتنا مشکل تھا، پھر ڈھائی گھنٹے بعد مجھے خبردی گئی آپ کی بیگم کلثوم اللہ کو پیاری ہوگئیں، مریم والدہ کے انتقال کا سن کربےہوش ہوگئیں، سچا پاکستانی ہوں ملک کی محبت میرے سینے میں ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ ہماراملک ہے، یہاں پیدا ہوا ہوں، پاکستان کی محبت میرے دل میں ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دوں، میں ایسا نہیں کرتا، مجھے 5 ارب ڈالر کی پیش کش تھی، وزارت خارجہ میں اس کا ریکارڈ موجود ہوگا، پچھلی حکومت کے لوگ ایک، ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے تھے، دنیا کا طاقتور صدر مجھے کہہ رہا تھا دھماکے نہ کرنا لیکن ہم نے دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا  تو کیا وہ امریکی صدر کے خلاف بول سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے دور میں روٹی 4 روپےکی تھی، آج 20 روپے کی ہے، اس لیے مجھے نکالا، اس لیے میری چھٹی کرائی؟ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لیے وزارت عظمیٰ سے نکالا، میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر ملتا تھا، میرے دور میں ڈالر104 روپے کا تھا، مجھےاس لیےنکالاتھا کہ اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا، 1990 میں جو کام ہم نے شروع کیے تھے اگر جاری رہتے تو آج ملک میں کوئی بیروزگار نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھاکہ غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا کہ وہ اپنا علاج کراسکتا، آج ادھار لےکربجلی کابل دینا پڑتا ہے،لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، ہمارے زمانے میں چینی 50 روپے کلو تھی، ہمارے دور میں دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کرتے جارہے تھے، اسکردو موٹروے اور لواری ٹنل بھی ہم نے بنائی، ملتان سے سکھر موٹروے ہم نے بنائی۔

میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں: نواز شریف

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ زخم اتنے لگے ہیں کہ انھیں بھرتے بھرتے وقت لگے گا، میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو، میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، ہم اس ملک کو پھر جنت بنائیں گے، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات سے پوچھو، ریاست کے ستونوں کو آئین کےمطابق مل کرکام کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین پرعمل درآمد کرنےوالےریاستی ادارے،جماعتیں اور ریاست کے ستونوں کومل کرکام کرناہوگا، 40 سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، مل کرکام کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سب کو اکھٹا ہونا پڑےگا، بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک باربار حادثے کا شکار ہوجاتا ہے، 4 سال بعد بھی میرا جوش و جذبہ مانند نہیں پڑا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کس طرح کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا اور کس طرح ہاتھوں میں پکڑا کشکول توڑنا ہوگا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمسایوں کے ساتھ لڑائی کرکے اور دنیاکےساتھ تعلقات خراب کرکے ہم ترقی نہیں کرسکتے، ہمیں سب کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ہوں گے، کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے بھی بہت باوقار تدبیر اور طریقے سے آگے بڑھناہوگا، مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا تو مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک اکنامک کوریڈور ہوتا، بھارت بھی اس کوریڈور کو راہ دیتا، مشرقی اور مغربی پاکستان مل کر ترقی کرتے لیکن ہم نےکہاکہ مشرقی پاکستان کے رہنے والے کون لوگ ہیں؟

 نوازشریف کا کہنا تھاکہ ہم نےکہا یہ توپٹ سن اگاتےہیں اورہم پربوجھ ہیں، ہم نے اس بوجھ کواتارکرزمین پرمارا، دیکھ لیں مشرقی پاکستان ترقی میں ہم سے آگے نکل گیا ہے اور ہم پیچھے رہ گئے، یہ ہمیں منظور نہیں، یہ پاکستانی قوم کو منظور نہیں ہے، ہم نے اس صورتحال سے باہر نکلنا ہے، میرے دل میں رتی برابر بھی بدلے اور انتقام کی خواہش نہیں۔

لیگی قائد نے کہا کہ آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کرسکے، میں نے آج بڑے صبر سے کام لیا ہے، ایسی کوئی بات نہیں کی جو مجھے نہیں کرنی چاہیے تھی۔

سابق وزیراعظم نے فلسطین کا پرچم لہرایا اور کہا کہ فلسطین پرظلم کی مذمت کرتے ہیں، اللہ فلسطین کی مدد کرے، دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں فلسطین کا حل نکالو۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا، راستہ کھٹن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، برآمدات بڑھانا ہے، زراعت کی انقلابی اصلاحات کرنی ہیں، ہم نے پاکستان کو آئی ٹی پاور بنانا ہے، ہم نے پہلے بھی کیا ہے اب بھی کرکے دکھائیں گے۔

نواز شریف کا کہنا تھاکہ تسبیح میرے پاس بھی ہے لیکن میں اس وقت پڑھتا ہوں جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہاہو، بغل میں چھری منہ میں رام رام یہ مجھے نہیں آتا، اللہ سے لو لگا کر آپ جو مانگیں گے وہ آپ کوعطا کرے گا، ندامت کا ایک آنسو سارے گناہ دھو دیتا ہے۔

نوازشریف نے آج اپنی تقریر شعر بھی پڑھے، انہوں نے مرزاغالب کا شعر سنایا ’غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفاں کیے ہوئے‘۔

اس کے علاوہ  افتخار عارف کا شعربھی پڑھا ’مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے،،، وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے‘۔

نواز شریف کی لاہور آمد

 نوازشریف لاہور ائیرپورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ کیلئے روانہ ہوئے۔ ان کے ہیلی کاپٹر کیلئے شاہی قلعےکے پاس دیوان خاص پر ہیلی پیڈ بنایا گیا تھا۔ نواز شریف نے ہیلی کاپٹر سے اترنے کے بعد نماز ادا کی۔

حمزہ شہباز گاڑی ڈرائیو کرکے نواز شریف کو جلسہ گاہ لائے۔

سابق وزیراعظم نے اسٹیج پر بیٹی مریم کو گلے لگایا اور آبدیدہ ہوگئے— فوٹو: پی ایم ایل این
سابق وزیراعظم نے اسٹیج پر بیٹی مریم کو گلے لگایا اور آبدیدہ ہوگئے— فوٹو: پی ایم ایل این

نواز شریف اسٹیج پر پہنچے تو بھائی شہباز شریف کو گلے لگایا اور دیگر رہنماؤں سے بھی گلے ملے۔

سابق وزیراعظم نے اسٹیج پر بیٹی مریم کو گلے لگایا اور آبدیدہ ہوگئے، اس دوران مریم بھی روتی رہیں۔ 

جلسے کے باقاعدہ آغاز سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا اور پھر بعد میں قرآن پاک کی تلاوت سے جلسے کا آغاز ہوا۔

نواز شریف کی وطن واپسی

سابق وزیراعظم نواز شریف کے طیارے نے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کیا جہاں اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ نے پارٹی قائد کا استقبال کیا۔

سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے موقع پر ان کی قانونی ٹیم اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود تھی۔

ائیرپورٹ پر اسٹیٹ لاؤنج میں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی جس کے بعد انہوں نے قانونی دستاویزات پر دستخط کیے۔

انہوں نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے، ان کا بائیو میٹرک سرٹیفکیٹ بھی لیاگیا۔

نواز شریف کی امیگریشن کے دوران ان کے ساتھ آنے والے مسافر طیارے پر رہے جبکہ نور اعوان اور ناصرجنجوعہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر طیارے سے اترگئے۔

اسلام آباد ائیرپورٹ پرنوازشریف نے تقریباً دوگھنٹے قیام کیا۔ بعدازاں نواز شریف خصوصی پرواز پر لاہور پہنچ گئے جہاں شہباز شریف سمیت کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔