اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف پولیٹیکل آرڈر 2002 کے تحت کارروائی کرنے اور پارٹی پر پابندی کے لیے ڈیکلیریشن سپریم کورٹ بھجوانےکا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کےفیصلے کی روشنی میں آئندہ لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی کابینہ نےعمران خان اور دیگر قیادت کا نام ای سی ایل پر ڈالنےکی منظوری نہیں دی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیر قانون اور حکومتی قانونی ٹیم نے کابینہ کو الیکشن کمیشن فیصلے پر بریفنگ دی، ذرائع کے مطابق اس دوران وزیراعظم کی ہدایت پر سیکرٹری قانون اور سیکرٹری داخلہ کے علاوہ تمام بیوروکریٹس کو اجلاس سے باہر بھیج دیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ نے ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے پر پی ٹی آئی قیادت کے خلاف پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کےخلاف پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002 کے آرٹیکل 2، 6 ،15 اور17 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، تحریک انصاف غیر ملکی امداد لینے والی جماعت قرار پائی ہے، جلد ڈیکلیریشن تیارکرکے سپریم کورٹ بھیجا جائےگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کرےگا، 8 سال گزرنے کے باوجود تحریک انصاف نے جواب نہیں دیا، الیکشن کمیشن میں اسٹیٹ بینک نے ریکارڈ پیش کیا، 8سال کے دوران تحریک انصاف نے 75 مرتبہ التوا لیا، تحریک انصاف نے 16 اکاؤنٹ ڈیکلیئر نہیں کیے، اکاؤنٹ ملازمین کے نام پر کھولےگئے، ان اکاؤنٹس میں پیسے آتے رہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے11پٹیشن ہائی کورٹ میں دائرکیں کہ یہ دائرہ کار الیکشن کمیشن کا نہیں، بھارتی بزنس خاتون نے بھی اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، حکومت نے ایف آئی اے کوتحقیقات کی ہدایات جاری کی ہیں، اس جرم میں شامل تمام لوگوں کے خلاف آج سے انکوائری شروع کردی گئی ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی ہوگی،ملک میں آنے والے فنڈز کہاں کہاں لگے، مکمل تحقیقات ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں یہ فیصلہ آتا تو بغیر کارروائی سارے لوگ جیل میں ہوتے، عمران خان کو یہ سب معلوم تھا، 5 سال بیان حلفی جمع کروایا گیا، اس وقت سیاسی حریف کا معاملہ نہیں ہے قانون کا معاملہ ہے، دوسرا اہم معاملہ جعلی بیان حلفی کا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت قانون کو ڈیکلیریشن دیکھنے کے لیے 3 دن دیےگئے ہیں، اگلے کابینہ اجلاس میں ڈیکلیریشن سپریم کورٹ بھیجنےکے لیےکابینہ میں پیش کیا جائےگا، فارن فنڈنگ کیس سےحکومت کا کوئی تعلق نہیں، اکبر ایس بابر پٹیشن لے کرگئے تھے۔
خیال رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت جس سیاسی جماعت پر غیر ملکی فنڈ یا مالی معاونت لینا ثابت ہوجائے وہ غیر ملکی فنڈڈ پارٹی کہلائےگی ، اس کےغیر ملکی ممنوعہ عطیات منجمد ہوسکتے ہیں۔