وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نہیں بلکہ دو اور لوگوں نے پرویز الٰہی کو اس طرف لگایا کہ بنی گالہ کا چکر لگائیں۔
نجی ٹی وی کو انٹریو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ پرویزالٰہی کو کال واپڈا ہاؤس اور کہیں اور سے آئی، انہوں نے باجوہ کو کہا کہ انہیں یہ مشورہ دیا گیا جس پر جنرل (ر) باجوہ نے جواب دیا کہ آپ کی جو مرضی ہے کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تو پرویز الٰہی کے لیے تیار نہیں تھے، میں نے نواز شریف کو رضامند کیا لیکن پرویزالٰہی نے جو کیا اس سے دھچکا لگا، اب پرویزالٰہی کی واپسی کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کروں گا۔
آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے لیے جو نام شہباز شریف نے دیا، نواز شریف نے توثیق کردی، صدر مملکت آرمی چیف کی سمری مسترد کرتے تو حکومت کے پاس پلان بی موجود تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کے نام سمری میں دیے گئے ان کو ریٹین کرنا پلان اے کا حصہ تھا اور پلان بی یہ تھا کہ جن کا نام آرمی چیف کےلیے گیا تھا، ان کوپروموٹ کرکے وائس چیف آف آرمی اسٹاف بنادیتے۔
ان کا کہنا تھاکہ توقع ہے نئے آرمی چیف اپنے ادارے اور سسٹم میں بہتری لائیں گے۔
ایک سوال پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی نئی قسط کے لیے تمام معاملات پورے ہیں، سعودی عرب نے بھی پاکستان کی مالی مدد کا اعلان کیا ہے، روس سے سستا تیل لینے پر پابندی ہٹ گئی ہے اور کوشش ہے 30 فیصد سستا تیل روس سے مل جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسی یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کریں تو بڑھائیں گے بھی نہیں لیکن پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے والی کمٹمنٹ ماضی کی ہے، وہ پوری کرنا ہوگی۔
صدر عارف علوی سے ملاقاتوں پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ صدر کی خواہش ہے کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات ہوں، انہیں کہہ دیا ہے کہ مذاکرات شرائط کے ساتھ نہیں ہوسکتے اور وقت سے پہلے الیکشن ناممکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو منا کر اسمبلی میں نہیں لاؤں گا، پی ٹی آئی کو آنا ہے تو خود آجائیں۔