خاتونِ اول کی سہیلی فرح خان پر کرپشن کے الزامات،معاملہ ہے کیا؟

خاتونِ اول کی سہیلی فرح خان پر کرپشن کے الزامات،معاملہ ہے کیا؟

پاکستان میں جہاں تحریکِ عدم اعتماد پر اسپیکر کی رولنگ کے بعد آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے تو وہیں عمران خان اور اُن کے قریبی حلقوں پر کرپشن کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں جن میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہہیلی فرح خان کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔

پہلے تو یہ الزامات مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے لگائے جاتے رہے ہیں تاہم پیر کو تحریکِ انصاف کے ناراض رہنما عبدالعلیم خان نے بھی فرح خان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

عبدالعلیم خان نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب میں فرح خان، وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار کے ذریعے تقرریوں اور تبادلوں کے ذریعے کروڑوں روپے وصول کرتی رہیں اور یہ سب کچھ عمران خان کی ناک کے نیچے ہوتا رہا۔

اطلاعات کے مطابق فرح خان اتوار کو دبئی روانہ ہو گئی ہیں جب کہ اُن کے شوہر 31 مارچ کو ہی امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق فرح خان اور ان کے شوہر کے بیرونِ ملک سفر پر کوئی پابندی نہیں تھی، لہذٰا محض الزامات کی بنا پر کسی کو بیرونِ ملک جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔

عبدالعلیم خان نے بھی فرح خان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے ہیں۔
عبدالعلیم خان نے بھی فرح خان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے ہیں۔

فرح خان کون ہیں؟

عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کی قریبی دوست فرح خان کا اصل نام فرحت شہزادی ہے جو گوگی خان کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے بقول فرح خان احسن جمیل گجر کی دوسری اہلیہ ہیں جن کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ احسن جمیل گجر ، گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے رُکن پنجاب اسمبلی چوہدری اقبال گجر کے صاحبزادے ہیں۔

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ فرح خان کو عثمان بزدار کا بھی حمایتی سمجھا جاتا تھا۔

فرح خان سے متعلق عبدالعلیم خان کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں سہیل وڑائچ نے کہا کہ یہ الزامات تو بڑی دیر سے لگ رہے تھے جن میں کہا جاتا تھا کہ افسروں کی تعیناتی اور تبدیلیوں کا حکم وہاں سے آتا ہے اور وہاں پیسوں کا لین دین بھی ہوتا ہے۔

اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب سے پنجاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت بنی ہے، فرح خان صاحبہ شروع سے وزیراعلٰی سیکریٹریٹ پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔

سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا کہ عثمان بزدار کو وزیرِاعلٰی پنجاب بنوانے سے لے کر آخری وقت تک وہ اُن کی حمایت میں سرگرم رہی ہیں۔

‘حکومت چلی جائے تو ڈر خوف تو رہتا ہے’

خیال رہے کہ سہیل وڑائچ اپنی کتاب “یہ کمپنی نہیں چلے گی” میں بھی فرح خان کا ذکر کر چکے ہیں۔

سہیل وڑائچ کےبقول اُنہوں نے ذرائع ابلاغ میں فرح خان کے ملک سے باہر جانے کی باتیں سنی ہیں۔ اُن کی رائے میں جب حکومت چلی گئی ہے تو ڈر خوف تو ہوتا ہے۔

فرح خان نے 2021 میں سینیٹ انتخابات کے دوران بھی تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے جو اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کی دیرینہ خواتین ورکرز کے احتجاج کے بعد واپس لے لیے گئے تھے۔

البتہ الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی کے مطابق فرح خان کے اثاثوں کی مالیت 70 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق فرح خان کے نام پر بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے، راولپنڈی اور دبئی میں کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے ہیں۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے 12مختلف نجی کمپنیوں میں سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

‘الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں’

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی سمجھتے ہیں کہ عبدالعلیم خان کے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ علیم خان تحریکِ انصاف میں کافی اثرو رسوخ رکھتے تھے اور وہ ایک بڑی کاروباری شخصیت ہیں۔ لہذٰا وہ کسی کے کہنے پر یا لالچ میں اتنے بڑے الزامات نہیں لگا سکتے۔

سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ “عبدالعلیم خان نے فرح خان پر جو الزامات لگائے ہیں، اُن کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ فرح صاحبہ سے پوچھنا چاہیے۔ عثمان بزدار صاحب سے پوچھنا چاہے۔ اَب وقت آ گیا ہے کہ باز پرس کی جائے۔”

مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ بظاہر لگتا ہے کہ علیم خان بہت بددل ہو چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے کھل کر عمران خان کے خلاف بغاوت کر دی ہے۔

اُن کے بقول جہانگیر ترین، علیم خان اور چوہدری سرور کی بغاوت کے بعد تحریکِ انصاف کو پنجاب میں ٹوٹ پھوٹ کا سامنا ہے۔

سہیل وڑائچ کے بقول جہانگیر ترین اور علیم خان اپوزیشن کے دور میں عمران خان کے بہت قریب تھے، ان لوگوں نے پارٹی پر بہت پیسہ لگایا۔ لیکن جب عمران اقتدار میں آئے تو ان لوگوں کو دُور کر دیا گیا اور نئے چہرے عمران خان کے قریب ہو گئے۔

فرح خان کے اپنے اُوپر لگنے والے الزامات کی تردید

فرح خان کے ساتھ رابطے میں رہنے والے ایک صحافی کے مطابق خاتونِ اول کی دوست نے علیم خان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے۔

مذکورہ صحافی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فرح خان کا کہنا ہے کہ اُن پر اس لیے الزامات لگائے جا رہے ہیں تاکہ بشریٰ بی بی کو ٹارگٹ کیا جا سکے۔ حالاں کہ بشریٰ بی بی کا تو ذاتی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں ہے۔

فرح کا مزید کہنا تھا اُنہیں آسان ہدف سمجھا جا رہا ہے ، اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں لے آئے۔ وہ جلد وطن واپس آ جائیں گی۔

دریں اثناعبدالعلیم خان کی جانب سے بزدار حکومت پر لگائے جانے والے الزامات کو ترجمان وزیراعلٰی دفتر نے بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِن میں کوئی صداقت نہیں ہے-

ترجمان وزیر اعلی دفتر کے مطابق پنجاب میں تقرر و تبادلے صرف میرٹ پر ہوتے ہیں۔ فرح خاں کا تقررو تبادلوں اورٹھیکوں میں کسی قسم کا کوئی کردار نہیں- پنجاب میں ٹرانسفر پوسٹنگ پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور میرٹ کو مد نظررکھ کی جاتی ہے-