فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا۔
فیٹف کا 2 روزہ اجلاس پیرس میں ہوا جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرمملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھر نے کی۔ اجلاس کے بعد باقاعدہ فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا۔
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کیلئے غیرملکی فنڈنگ کا حصول آسان ہو جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان ایف اے ٹی ایف کی مانیٹرنگ میں رہے گا، پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررفنانسنگ قانون پرمزید عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیٹف کے صدر ٹی راجہ کمار کا کہنا تھاکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے روس کی فیٹف رکنیت معطل کر دی گئی، کانگو، موزمبیق اور تنزانیہ کو گرے لسٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کوایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے، پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تھا اور پاکستان نے تمام مطالبات پر کام کیا ہے ۔
صدر راجہ کمار کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکلنے پر خوش آمدید کرتے ہیں، فیٹف نے پاکستان کا دورہ کیا اور تمام اصلاحات کا جائزہ لیا، پاکستان منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے نظام میں بہتری لایا اور 34 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔