راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہےکہ سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سائفر کا معاملہ سامنے لایا گیا تو ارشد شریف نے متعدد پروگرام کیے اس حوالے سے اس وقت کے وزیراعظم سے ملاقات اور کئی انٹرویوز کیے، یہ بات بھی کی گئی کہ ارشد شریف کو مختلف میٹنگز کے منٹس اور سائفر بھی دکھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کی وفات سے جڑے حقائق تک پہنچنا ضروری ہے، اس سلسلے میں ابہام پیدا ہوا ہےجب کہ سائفر کے معاملے میں آرمی چیف نے 11 مارچ کو اس وقت کے وزیراعظم سے کامرہ میں تذکرہ کیا تھا اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ حیران کن تھا جب 27 مارچ کو اسلام آباد کے جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرایا گیا اور ڈرامائی انداز میں ایسا بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی جس کا حقیقت تک دور دور تک واسطہ نہیں تھا، سائفر سے متعلق حقائق منظر عام پرآچکے جس نے کھوکھلی اور من گھڑت کہانی کو بے نقاب کردیا کہ کیسے سفیر کی رائے کو مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی نے پروفیشنل انداز میں قومی سلامتی کمیٹی کو بتادیا تھا کہ حکومت کےخلاف سائفر کے شواہد نہیں ملے، کمیٹی نے بریفنگ دی کہ سفیر کی ذاتی اسسمنٹ ہے، سفیر نے جو لائحہ عمل تجویز کیا تھا وہی کمیٹی نے فارن آفس کو کہا تھا، یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائفر پر مزید افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا، اس حوالے سے امریکا کے دنیا بھر میں رجیم چینج آپریشن کے حوالے دیے گئے، ان کو پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے جوڑ دیا گیا،فوج کی لیڈر شپ کو نشانہ بنایا گیا، ہر چیز کو غداری اور رجیم چینج آپریشن سے لنک کردیا گیا، یہی وہ وقت تھا جب ارشد شریف اور دیگر صحافیوں کو ایک مخصوص بیانیہ فیڈ کیا گیا جس کی حقیقت بہت حد تک واضح ہوچکی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ذہن سازی کے ذریعے قوم اور فوج میں سپہ اور لیڈر شپ میں نفرت پید اکرنے کی مذموم کوشش کی گئی، پاکستان اور اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کو کسر نہیں چھوڑی گئی۔