اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کیلئے تیار نہیں، سعد رفیق

اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کیلئے تیار نہیں، سعد رفیق

وفاقی وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ  اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کیلئے تیار نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے لاہور کے لبرٹی چوک میں حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے سے خطاب میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھاکہ آج ہم، آئین، جمہوریت اور حمزہ شہباز سے یکجہتی کیلئے آئے ہیں، پراجیکٹ عمران 2011 میں لانچ  کیا گیا ہے اور اب 2022 آگیا ہے، آج بھی اداروں میں بیٹھے عمران پراجیکٹ کے سہولت کار آرام سے نہیں بیٹھے۔

ان کا کہناتھاکہ 2018 میں ہمارے منڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ہماری قیادت کو جیلوں میں ٹھونسا گیا لیکن ہم نے ریڈ لائنز کراس نہیں کیں، ہمیں جیلوں میں ڈال کرکیا ملا؟ آپ کو کون سی کرپشن ملی؟ 10 سال جمہوریت چلی، یہ چلتی جمہوریت کچھ لوگوں کو اچھی نہیں لگتی۔

انہوں نے کہا کہ غلیظ سیاست کرنے والے آدمی کو ملک پر مسلط کیا گیا، اگر ہم دھرنے سے حکومت گراتے تو حکومتیں دھرنوں سے گرا کرتیں، ہم ایوان میں گئے اور 73 کے آئین کے مطابق عدم اعتماد لے کر آئے، حکومت تو بن گئی لیکن ہماری حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا، چار سال ملک کو دلدل میں دھکیلنے والا کہتا ہے سازش ہوئی، ہم نے کسی کی مدد نہیں لی، اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی۔

سعد رفیق کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کیلئے تیار نہیں، قانون بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے، عدالت آئین کی تشریح کرسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ اگر ہمیں دھکیل کر نکالا گیا تو الیکشن نہیں آئے گا، الیکشن چاہتے ہیں معیشت چاہتے ہیں تو یہ دھینگا مشتی سے نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ کہ لڑائی جنگ میں نہ بدلے ، اس کیلئے یہ بیرونی سازش کا جھوٹ، الزامات اورگالیاں بند کرنا ہوگی، ن لیگ، پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازش بند کی جائے، الیکشن وقت پر ہوں گے اور اگر جلد ہوں گے تو فیصلہ سیاستدان کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو لاڈلا ہے یہ گالیاں بھی نکالتا ہے اور کام بھی نکلواتا ہے، کیا یہ پیغام دیا جارہا ہے جس کی زبان لمبی ہوگی اس کی بات مانی جائے گی؟ 20 حلقوں میں صاف و شفاف الیکشن ہوا اس نے پھر بھی گالیاں دی، عمران نیازی لاہور تمھیں بھگائے گا، تم پنجابیوں کو سمجھتے کیا ہو؟ 

وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ جب باضمیر ججوں کے پاس مقدمات لگے انھوں تمھارا اور نیب کا منہ کالا کیا، ہمیں بار بار دیوار کے ساتھ لگایا گیا، ملک کو چلنے دیا جائے، اگر اس کے سہولت کار پیچھے نہیں ہٹیں گے تو بتا دیں ملک کون چلائے گا؟ اگر ملک کو چلانا ہے تو پھر پارلیمنٹ سپریم ہے۔