اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مردم و خانہ شماری کی فہرستیں تاخیر سے ملیں تو اگلے برس عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، موجودہ حالات میں الیکشن کمیشن کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی مشق شروع کرنا مشکل ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ شماریات نے مردم و خانہ شماری کی فہرستیں 31 دسمبر 2022 تک فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ محکمہ شماریات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 30 اپریل 2023 تک ہی مردم و خانہ شماری کے عبوری نتائج فراہم کیے جاسکتے ہیں۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے وزارت منصوبہ بندی کے وفاقی سیکریٹری کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری اور خانہ شماری کے بغیر عام انتخابات نہیں کروا سکتے، موجودہ حالات میں الیکشن کمیشن کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی مشق شروع کرنا مشکل ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 31 مارچ 2023 تک فہرستیں نہ ملیں تو آئین کے آرٹیکل 51(5) پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوگا۔
خط کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس نے ساتویں مردم و خانہ شماری کروانے کی منظوری دی تھی، یہ مردم اور خانہ شماری ڈیجیٹل طریقے سے ہوگی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر 2022 تک پاکستان بیورو آف سٹیٹس ٹکس نے عبوری نتائج الیکشن کمیشن کو بھجوانے تھے، تاہم سافٹ ویئر، ہارڈویئر اور خدمات کی فراہمی میں این آر ٹی سی کی ناکامی کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
خط میں کہا گیا کہ این آر ٹی سی کی وجہ سے 4 ماہ کی تاخیر ہوگئی، نادرا سے بھی رابطہ کیا گیا۔ حکومت کی تبدیلی اور معاشی صورتحال سے مردم و خانہ شماری کروانے میں مزید تاخیر ہوگئی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ 31 دسمبر 2022 تک مردم و خانہ شماری کی فہرستیں فراہم کی جائیں، فہرستیں ملنے پر ہی الیکشن کمیشن کلیدی انتخابی سرگرمیاں مکمل کر سکتا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ فہرستیں ملنے پر ہی آئین کے متعین وقت کے مطابق 2023 میں عام انتخابات منعقد ہو سکیں گے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن کے خط کی کاپی وزیر اعظم کے سیکریٹری کو بھی بھجوادی گئی ہے۔