اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افرادکوبیرون ملک سفرکیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینےکاحکم دے دیا جب کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ بااختیار افراد نے ترمیم کرکے اس سے فائدہ اٹھایا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تحقیقاتی اداروں میں مبینہ حکومتی مداخلت کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا ای سی ایل رولز سے متعلق رولزکی کابینہ نےمنظوری دی؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کمیٹی قانون سازی میں معاملہ زیرغور ہے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسے سرکاری کام سے باہر جانا ہے اسے اجازت ہونی چاہیے، جو ملزم بھی بیرون ملک جانا چاہے تو وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی، سسٹم چلنے دینے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان سے یک طرفہ قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے، یہ کسی کیلئے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ہے، نظر رکھیں گے کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے حکومت کو مشکلات ہوں۔
دورانِ سماعت جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے، لگتا ہے حکومت بہت کمزور وکٹ پر کھڑی ہے، واضح بات کے بجائے ہمیشہ ادھر ادھر کی سنائی جاتی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ای سی ایل رولز میں ترمیم کا اطلاق پہلے سے موجود تمام کیسز پر ہوگا، خودکو فائدہ پہنچانے کے لیے بینیفشریز نے ای سی ایل رولز میں ترمیم کی، اتنی کیاجلدی تھی کہ حکومت بنتے ہی 2 دن میں ای سی ایل رولز میں رد و بدل ہوا؟ ای سی ایل سےمتعلق کوئی قانونی وجہ ہے تو بیان کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ بااختیار افراد نے ترمیم کرکے اس سے فائدہ اٹھایا، قانونی عمل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، کابینہ ارکان نےتو بظاہر ای سی ایل کو ختم ہی کردیا، کسی کولگتا ہے کیس میں جان نہیں تو متعلقہ عدالت سے رجوع کرے۔
اس موقع پر عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کی ضمانت حاصل کرنے کے اقدام کی تعریف کی اور چیف جسٹس نے کہا کہ اچھا لگا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے خود پیش ہوکر ضمانت کرائی،ضمانت کے حکم نامے کا بھی جائزہ لیں گے۔
سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افرادکوبیرون ملک سفرکیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینےکاحکم دیا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ بیرون ملک جانے سے پہلے متعلقہ شخص وزارت داخلہ سےاجازت لےگا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم قانون کی حاکمیت چاہتے ہیں، یہ سوال اہم ہےکہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولزمیں ترمیم سے فائدہ اٹھایا،جن لوگوں کے مقدمات زیرالتوا ہیں ان کیلئے مروجہ طریقہ کار پر سمجھوتہ نہیں ہوناچاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے، ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہوں گے، کسی بھی تحقیقاتی ادارے، ایجنسی اورریاستی عضوکو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کردی