پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی گرما گرمی عروج پر پہنچ گئی ہے اور کل اسمبلی کا اجلاس دو مختلف مقامات پر طلب کرلیا گیا ہے۔
پنجاب میں سیاسی گرما گرمی عروج پر پہنچ چکی ہے اور حمزہ شہباز کی حکومت کے لیے پنجاب کا بجٹ پیش کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا، دو روز گزر جانے کے باوجود صوبے کا آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیش نہیں کیا جاسکا ہے جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن نے اپنی الگ الگ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا کل دو مختلف مقامات پر اجلاس طلب کیا گیا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے کل دوپہر ایک بجے پنجاب اسمبلی میں طلب کرلیا ہے جب کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس سہ پہر 3 بجے ایوان اقبال میں طلب کرلیا ہے۔
منگل کی شب ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں بھی حمزہ شہباز اپنا پہلا بجٹ پیش نہ کرسکے، حکومتی ارکان اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا اور گورنر بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی کا 40 واں اجلاس برخاست کرتے ہوئے اسمبلی کا 41 واں اجلاس بدھ کے روز سہ پہر 3 بجے ایوان اقبال میں طلب کرلیا۔
دوسری جانب اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی جاری رکھی بعد ازاں انہوں نے اجلاس کو بدھ کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبر آئی تھی کہ حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار رہنے کے بعد حکومت نے بجٹ اجلاس مقامی ہوٹل میں لانے پر غور شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ اجلاس مقامی ہوٹل میں بلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے، حکومتی ارکان نے گورنر پنجاب کو کسی ہوٹل کو اسمبلی کا درجہ دینے کی سمری بھیجنے کی تجویز دی ہے۔