وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سفارتی سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہے اور سفارتی سائفر کو فراڈ، جعلسازی،’فیبری کیشن ‘ کے بعد چوری کرلیاگیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں آڈیو لیکس کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی طرف سے آڈیو لیکس کی مکمل تحقیق کے فیصلے کی تائید کی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کا کہنا ہے کہ آڈیوز نے سابق حکومت اور عمران نیازی کی مجرمانہ سازش بے نقاب کردی، ایک سفارتی’سائفر‘ کو من گھڑت معنی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر قومی مفادات کا قتل کیاگیا اور سفارتی سائفر کو فراڈ، جعلسازی،’فیبری کیشن ‘ کے بعد چوری کرلیاگیا۔
وفاقی کابینہ نے قرار دیا کہ سائفر کی چوری آئینی حلف، قوانین، بالخصوص ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ ریاست کے خلاف ناقابل معافی جرائم کا ارتکاب ہے، کلیدی ریاستی مفادات پر سیاسی مفادات کو فوقیت دی گئی۔
کابینہ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سفارتی سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہے جبکہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے گئے سائفر کی وزیراعظم ہاؤس میں وصولی کا ریکارڈ میں اندراج موجود ہے۔
وفاقی کابینہ کا کہنا ہے کہ لازم ہے کہ ذمہ داروں کاواضح تعین کرکے قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ خصوصی کمیٹی سابق وزیراعظم اور ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری کے خلاف کارروائی کا تعین کرے گی، خصوصی کمیٹی سینیئر وزرا کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا تعین کرے گی جبکہ کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے جس میں خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔
وفاقی کابینہ نے مریم اورنگزیب کے ساتھ لندن میں پی ٹی آئی کارکنوں کی بدتمیزی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کسی خاتون سے اس نوعیت کے کسی منفی رویے کی کوئی گنجائش موجود نہیں، خواتین کے بارے میں پی ٹی آئی چیئرمین کا رویہ ہمیشہ متعصبانہ، جانبدارانہ اور توہین آمیز رہا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی سائفر کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ امریکا کا نام نہیں لینا، اب ہم نے صرف کھیلنا ہے۔
آج دوسری آڈیو بھی لیک ہوئی ہے جس میں عمران خان کہتے ہیں کہ کسی کے منہ سے امریکا کا نام نہیں سننا چاہتا۔