پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم (ق) کے سربراہ و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے اپنے چچا زاد بھائی و وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے درخواست کی ہے کہ پرویز الٰہی کو دعوت دیتاہوں اپنی رہائش گاہ واپس آجائیں، رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرہ ہے تو دوسری طرف پرویز الٰہی کا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری شجاعت کا کہنا تھاکہ باتیں بہت کرنی تھیں جس کیلئے یہاں آیا ہوں، سب ٹھیک ٹھاک ہے اور سب ٹھیک ٹھاک رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سچ بولنا گناہ بنتا جارہا ہے، غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں، سچی زبان کو استعمال کرنا چاہیے، میرے بیٹوں کے متعلق بات کی گئی اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بیٹوں نے ہر موقع پر مجھ سے پوچھ کر کام کیا اور مجھے اپنے بیٹوں پر فخر ہے۔
لیگی صدر کا کہنا تھاکہ الزامات لگانے والوں کی اپنی حیثیت نہیں، عمران خان سے میرے بیٹوں کی ملاقات کا کہا جارہاہے۔
چوہدری شجاعت کا کہنا تھاکہ سیاستدانوں پر الزامات لگائے جارہے، معیشت کی تباہی کا الزام سیاستدانوں پر لگایاجارہاہے، سارے الزامات سیاستدانوں پر لگ رہے ہیں، آرمی چیف کو کیوں مداخلت کرنی پڑی؟ سیاستدانوں کا قصور ہے جس کی وجہ سے آرمی چیف کو مداخلت کرنی پڑی۔
سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ سابق صدر خود میرے گھر تشریف لائے، ہم اللہ کے کرم سے سر خرو ہو گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ق لیگ کہاں سے ٹوٹی ہے، کوئی نہیں ٹوٹی، ہوش کے ناخن لیں، اپنے خاندان اور گھر کا مذاق نہ بنائیں، انہوں نے پارٹی اور خاندان کو تقسیم کرنے کی سازش کی ہے۔
انہوں نے اپنے چچازاد بھائی و وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی کہ پرویز الٰہی کو دعوت دیتاہوں اپنی رہائش گاہ آجائیں، اپنی رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرہ ہے دوسری طرف پرویز الٰہی کا، ڈائیلاگ میں چند سیڑھیاں اترنی اور چڑھنی پڑیں گی، ڈائیلاگ کرنے میں کوئی مسلہ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ خوشی محسوس کررہا ہوں کہ سب کو ہمارے خاندان کی فکر ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں اور طارق بشیر چیمہ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ مونس کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں، سالک کو وزیر بنا لیتا ہوں لیکن میں نے کہا مونس ہی وزیر بنے گا۔