کاوے موسوی کی نواز شریف سے معذرت: 'پاکستان میں نیب سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے'

کاوے موسوی کی نواز شریف سے معذرت: ‘پاکستان میں نیب سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے’

اثاثہ برآمدگی فرم ‘براڈ شیٹ’ کے سربراہ کاوے موسوی نے کہا ہے کہ حقائق تک رسائی پاکستانی عوام کا حق ہے اور اسی مقصد کے لیے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے معافی مانگی۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کاوے موسوی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں احتساب کا ادارہ نیب سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے لندن میں اثاثوں سے متعلق نیب نے اُنہیں غلط معلومات فراہم کیں۔ دو دہائیوں تک احتساب کے نام پر نوازشریف کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا حصہ بننے پر وہ شرمسار ہیں۔ ریکارڈ کی درستگی کے لیے معافی چاہتا ہوں۔نواز شریف یا ان کی فیملی کے حوالے سے ایک روپے کی کرپشن کا معمولی ثبوت بھی نہیں ملا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے دور میں نیب نے امریکی فرم براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا تھا، جس کا مقصد بیرون ملک سو سے زائد پاکستانیوں کے اثاثوں کی معلومات اکٹھا کرنا تھا۔

البتہ پیر کو ایک بیان میں کاوے موسوی نے سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کے خلاف لگائے گئے الزامات سے دستبردار ہوتے ہوئے ان سے معافی طلب کی تھی۔

‘حکومتِ پاکستان نے اپنی عوام سے جھوٹ بولا’

کاوے موسوی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے اپنی عوام سے جھوٹ بولے، ہم سے غلط بیانی کی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، میری آج تک نواز شریف یا ان کے کسی نمائندے سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

اس سوال پر کہ کیا وہ پاکستان کی طرف سے ان کو ادا کی گئی رقم واپس کرسکتے ہیں؟ کاوے موسوی نے کہا کہ میں نے 20 برس تک اس کیس پر کام کیا اور اس دوران بھاری رقوم خرچ کی ہیں۔یہ رقم مجھے تحفے کے طور پر نہیں دی گئی، بلکہ یہ عدالتی حکم پر دی گئی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف


شہزاد اکبر اور براڈ شیٹ

انہوں نے کہا کہ لندن ہائی کورٹ میں شہزاد اکبر جو کیس لے کر گئے وہاں بھی ان کے جھوٹ پکڑے گئے۔عدالت میں بھی ثابت ہوا ہے کہ نیب کے پاس ٹھوس ثبوت نہیں تھے۔

خیال رہے کہ نیب ماضی میں ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ نیب کے چیئرمین کا یہ موؐقف رہا ہے کہ ادارہ چہرے

دیکھ کر نہیں بلکہ میرٹ پر تحقیقات کرتا ہے۔

‘نوازشریف سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی’

سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میری آج تک نواز شریف یا شریف خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ البتہ کئی سال قبل ایک بار نواز شریف کے بھتیجے سے ملاقات ہوئی جونوازشریف کے نمائندے بھی نہ تھے، لیکن اس ملاقات کا اس معافی یا کسی اور معاملہ سے کوئی تعلق نہ تھا ۔

کاوے موسوی نے کہا میں نے حکومت پاکستان کو کرپشن اور لوٹے ہوئے پیسے کے حوالے سے بہت سی معلومات بھیجی لیکن مجھے اس پر کوئی رسپانس نہیں دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ میری حکومت پاکستان سے ناراضی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ میں معلومات بھیجتا رہا لیکن اس پر کوئی جواب نہیں دیا جاتا تھا۔ میں نے حکومت کو کرپشن اور فراڈ کے بارے میں معلومات دیں لیکن وہ کسی تحقیقات میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کا ردِعمل

مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کو اتنے برسوں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کرنے پر کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نیب کی جانب سے دی گئی تمام اطلاعات غلط تھیں اور یہ باتیں ہوا میں کی گئی تھیں۔ سمجھتا ہوں کاوے بالآخر ایک بڑا انسان ہے جس نے غیر مشروط معافی مانگی۔

حکومت کا موؐقف

پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی براڈ شیٹ کے مالک جو خود نیب کا مجرم ہے کی گواہی پر پریس کانفرنس ان کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی کرپشن کا ثبوت ان کے بینک اکاؤنٹس سے لے کر لندن کے مہنگےترین اپارٹمنٹس ہیں کیلیبری فونٹ کا جعلی حلف نامہ ہو یا مریم کے بیانات ہر لفظ کرپشن چھپانے کا بیانیہ ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ شہباز شریف ساری دنیا کی باتیں کر رہے ہیں،اتنا نہیں بتا رہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 4 ارب کہاں سے آئے۔ کاوے کا بیان جج شمیم والے ڈرامے کی دوسری قسط ہے۔ابھی اور کرائے کہ گواہ پیدا کیے جائیں گے۔لیکن نہیں ملیں گی تو رسیدیں نہیں ملیں گی اور کہ مقصود چپڑاسی کا جواب نہیں آئےگا۔

اس معاملہ پر قومی احتساب بیورو سے مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن کئی بار کوشش کے باوجود نیب ترجمان کی طرف سے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا۔