پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے لیے اللہ نے ہماری غیبی مدد کی۔12 جولائی کو آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ کے بعد رقم ملنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
جمعے کو لاہور میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں بریک تھرو پیرس میں ہوا۔
شہباز شریف کے بقول حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ایک سے زیادہ مرتبہ ایک گھنٹے سے زائد فون پر بات ہوئی اور خطوط کا تبادلہ ہوا جب کہ اسحاق ڈار نے کوششیں کیں۔ لیکن اس کے باوجود بات نہیں بن رہی تھی۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ نو ماہ کےد وران پاکستان کو تین ارب ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا ہے جسے پاکستانی حکام اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا اصرار تھا کہ اب بھی دو ارب ڈالرز کا فنانسنگ گیپ ہے، وہاں اسلامک ڈویلپمنٹ بینک پاکستان کی مدد کو آیا اور اس کے سربراہ نے ایک ارب ڈالرز دینے کی حامی بھری۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات کے لیے سری لنکا کے صدر نے بھی تعاون کیا۔سری لنکا کے صدر نے پیرس میں ایم ڈی آئی ایم ای ایف سے کہا کہ پاکستان مشکلات میں ہے۔ سری لنکا کے صدر نے ہماری مدد کی کہ پاکستان کو بچا لیں، لیکن یہاں بیٹھے کچھ دوست نما دُشمنوں نے کہا کہ پاکستان، سری لنکا بننے جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بقول “آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ لمحۂ فخریہ نہیں بلکہ لمحۂ فکریہ ہے، قرضوں سے قومیں آگے نہیں بڑھتیں۔ دعا کریں کہ ہمارا آئی ایم ایف کےساتھ یہ آخری معاہدہ ہو۔
‘چین نے ڈیفالٹ سے بچنے میں بہت مدد کی’
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین ماہ میں چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، چین نے کمرشل بینکوں کے تقریباً پانچ ارب ڈالرز واجب الادا قرضے رول اوور کیے۔ سعودی عرب نے دو ارب ڈالرز جب کہ متحدہ ارب امارات نے ایک ارب ڈالرز کے وعدے کیے ہیں۔
شہباز شریف کے بقول ہمارے ہمسایہ ملک نے 1991 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا۔ ترکیہ نے 2007 میں آئی ایم ایف پروگرام چھوڑا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ” پیرس میں آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقاتوں میں کہا کہ ہم نے آپ کی کون سی شرط نہیں مانی۔ ہم نے اپنا سیاسی کیپٹل داؤ پر لگا دیا۔ ہماری اتحادی جماعتوں نے اپنا سیاسی سرمایہ گنوایا تاکہ ہم پاکستان کو ڈیفالٹ نہ ہونے دیں۔”
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے آگے بڑھتے رہیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے الزام لگایا کہ نو مئی کے واقعات اس سازش کی کڑی تھے جس کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو روکنا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے بعض بیرونی قوتوں نے یہاں کے سہولت کاروں سے مل کر سازش کی ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں مہنگائی رہے گی، لیکن جب ریاست مل کر کام کرے گی تو مہنگائی کا بھی خاتمہ ہو گا اور ملک ترقی کرے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر حکومت چھوڑ دیں گے لیکن انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
ادھر آئی ایم ایف کےعہدےداروں کا کہنا ہے کہ مالیاتی فنڈ اور پاکستانی حکام کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہونے کے بعد جولائی کے وسط میں فنڈ کا ایگزیکٹو بورڈ اس کی منظوری دے سکتا ہے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے اپنی تاریخ کا ایک اور آئی ایم ایف پروگرام نامکمل چھوڑا
ہے۔
نئے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت پاکستان کو اگلے نو ماہ میں لگ بھگ تین ارب ڈالر تک کی رقم مل سکتی ہے جسے پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
تحریکِ انصاف کا ردِعمل
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیرِ خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ ‘اسٹینڈ بائی’ پروگرام صرف ایک عارضی سہولت ہے جو دسمبر تک کام چلانے کا بندوبست ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ معیشت کو جو نقصان پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پہنچا دیا ہے نئی آنے والی حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھنا ہو گا۔
حماد اظہر کے بقول نو ماہ کے دوران توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام کو مہنگائی کی صورت میں اس کا مزید خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔