نو مئی واقعات: لیفٹننٹ جنرل سمیت تین فوجی افسران برطرف، 15 کے خلاف کارروائی

نو مئی واقعات: لیفٹننٹ جنرل سمیت تین فوجی افسران برطرف، 15 کے خلاف کارروائی

پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات پر فوج نے خود احتسابی عمل کو مکمل کر لیا ہے۔ ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت تین اعلیٰ افسران کو فوج سے فارغ کر دیا گیا ہے جب کہ 17 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

پیر کو راولپنڈی میں فوج کے مرکز جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس میں میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ مختلف گیریژنز میں پر تشدد واقعات پر دو ادارے کی سطح پر جامع تحقیقات کی گئیں جن کی سربراہی میجر جنرل کے عہدے کے فوجی افسران نے کی۔ فوجی تنصیبات کی سیکیورٹی میں ناکامی پر ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لیفٹننٹ جنرل سمیت تین اعلیٰ فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا جب کہ تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئر جنرلز سمیت 17 اعلیٰ افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا چکی ہے۔

سابق اعلیٰ فوجی افسران کے گرفتار اہلِ خانہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا داماد، ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی اہلیہ اور ایک سابق ٹو اسٹار جنرل کی اہلیہ اور داماد بھی اس احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 17 فوجی عدالتیں پہلے سے قائم تھیں جن میں نو مئی کے واقعات میں ملوث 102 افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان افراد کے کیسز عام عدالتوں سے ملٹری کورٹس میں منتقل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ نو مئی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ان واقعات سے قبل لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔

فوج کے ترجمان نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے فوری بعد 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔

ان کے مطابق نو مئی کے واقعات کا مقصد یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کیے جائیں اور اس پر فوج ردِ عمل ظاہر کرے۔ اس سے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کیے جانے تھے۔ اس کے لیے خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔

تحریکِ انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو جائے۔ فوج نے ردِ عمل ظاہر نہ کرکے سازش کو ناکام بنایا۔

اس سوال کے جواب میں کہ نو مئی کی سازش کے ماسٹر مائنڈ کون ہیں؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے فوج کے خلاف ذہن سازی کی اور انہوں نے لوگوں کے ذہنوں میں یہ ڈالا کہ فوج کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جائے اور تنصیبات پر حملے کیے جائیں۔ نو مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کل کو کوئی اور سیاسی گروہ ایسی کارروائیاں کر سکتا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نو مئی کے واقعات میں اپنی پارٹی کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق نو مئی کے واقعات کے بعد اس کے نو ہزار سے زائد کارکنان پولیس کی حراست میں ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی تشویش سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ذاتی تعلقات، پیسے کی بنیاد یا دیگر طریقوں سے یہ بیانات دلوائے جاتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

نو مئی کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنان اور مبینہ طور پر حملوں میں ملوث افراد کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے پر متعدد امریکی قانون ساز، انسانی حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیمیں اور کارکنان تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

امریکی حکام کئی بیانات میں واضح کرچکے ہیں کہ امریکہ پاکستان کی سیاسی صورتِ حال میں کسی ایک جماعت یا فرد کی جانب جھکاؤ نہیں رکھتا بلکہ پُر امن انداز میں سیاسی احتجاج کے حق اور گرفتار کیے گئے شہریوں کو شفاف

قانونی کارروائی کے حق تک رسائی کا حامی ہے

واضح رہے کہ پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پر تشدد احتجاج کے دوران ملک میں فوجی تنصیبات پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد مظاہرین، خاص طور پر عمران خان کی جماعت، پی ٹی آئی کے کارکنوں اور قائدین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔

پاکستان کی حکومت کہہ چکی ہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جانے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔