پنجاب کے نگران وزیرِ اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ کل کمشنر لاہور کی سربراہی میں ایک وفد زمان پارک جا کر ٹی وی کیمروں کی موجودگی میں زمان پارک کی تلاشی لے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عامر میر کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں 4 نہیں 40 دہشت گرد ہیں اس لیے کم از کم 400 پولیس اہلکار زمان پارک جائیں گے
قبل ازیں سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حسن جاوید کا کہنا ہے کہ زمان پارک سے فرار ہونے والے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ مصدقہ اطلاعات تھیں کہ 30 سے 40 لوگ زمان پارک کے اندر موجود ہیں، 8مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جو نہر کے راستے فرار کی کوشش کر رہے تھے۔
ایس ایس پی حسن جاوید نے کہا کہ ابھی بھی اطلاعات ہیں کہ زمان پارک میں شر پسند موجود ہیں، زمان پارک پر آپریشن سے متعلق حتمی فیصلہ اعلیٰ افسران کے حکم پر ہوگا۔
ایس ایس پی حسن جاوید نے مزید کہا کہ اور لوگ بھی فرار کی کوشش کرتے ہیں لیکن پولیس کو دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں، پکڑے جانے والے 8 مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے۔
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے تصدیق کردی ہے کہ زمان پارک سے نکل کر نہر کے راستے فرار ہوتے پکڑے جانے والے 8 افراد کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں ملوث نکلے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے عمران خان کو زمان پارک میں موجود افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاہور میں عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 افراد زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اگر آئندہ 24 گھنٹے میں انہیں پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا تو کارروائی ہوگی۔
عمران خان جوابی بیان دے چکے ہیں کہ وارنٹ لے آئيں، پورا گھر دکھا ديں گے۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اب گرینڈ آپریشن کا امکان ہے۔
زمان پارک کے چاروں طرف پولیس تعینات ہے اور راستے بند ہیں۔ پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ کے قریب کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں اور علاقہ مکینوں کو بھی شناخت کے بعد داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے،
ذرائع کے مطابق حکومت کا زمان پارک میں شرپسندوں سے متعلق حکمتِ عملی چند افسران تک محدودرکھنےکا فیصلہ کیاہے۔