پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نےکہا کہ یہاں میڈیا موجود ہے، پیغام دینا چاہتاہوں، میں تو گرفتارتھا، پرتشدد مظاہروں کا ذمےدار کیسے ہوگیا؟
عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی انتشار کی بات نہیں کی، ملک میں صرف الیکشن چاہتےہیں، سب کو کہتاہوں سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا موبائل فون لے لیا گیا، مجھے پتہ ہی نہیں ملک میں کیا ہوا، ملک میں کوئی نقصان چاہتے ہیں نہ انتشار، ہم صرف الیکشن چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی اور عدالت کو بتایا کہ مجھے کبھی پولیس لائن اور کبھی کہیں لے کر پھرتے رہے، مجھے سمجھ نہیں آیا ہوا کیا ہے، میں نے نیب نوٹس کا جواب دیا تھا، ملک میں آزادانہ الیکشن چاہتا ہوں۔
واضح رہےکہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں اگلے روز پولیس لائنز میں لگنے والی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کا 8 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
تاہم آج سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنےکا حکم دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سےدوبارہ رجوع کرنےکا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ہائی کورٹ جو فیصلہ کرے گی وہ آپ کو ماننا پڑے گا۔