وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک پر وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی جبکہ بیشتر کابینہ اراکین بھی ویڈیولنک پر ہی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ، ساجد طوری، وزیراعظم کے مشیر امیر مقام ، وزیر ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع، وزیرمملکت ہاشم نوتیزئی وزیراعظم ہاؤس میں اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا سردار ایاز صادق، سعدرفیق سمیت کابینہ کے چند اراکین ماڈل ٹاؤن لاہور سے شریک ہوئے، وفاقی کابینہ اجلاس میں حکومتی قانونی ٹیم بھی شریک ہوئی، اجلاس میں اہم نوعیت کے امور پر غور جاری کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے یا نہ دینے سے متعلق بھی فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا اور صدر مملکت کے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل واپس بھجوائے جانے پربھی غور کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب الیکشن کے لیے فنڈز کی منظوری نہیں دی جا سکی، وفاقی کابینہ نے پنجاب انتخابات فنڈز کا معاملہ قومی اسمبلی بھجوانے کی منظوری دیدی، اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے جو فیصلہ کرے اس کا اختیار ہے، پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے فنڈز کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کو 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کا حکم دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ 11 اپریل تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے چند روز قبل عدالتی اصلاحات کا بل منظور کر کے توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا تھا تاہم صدر عارف علوی نے بل نظر ثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنے اور دوبارہ غور کرنے کے لیے واپس کرنا مناسب ہے۔