اب شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا: عمران خان

اب شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا: عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اب اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب شہباز شریف اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا، اب شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، پی ٹی آئی نے ٹیسٹ پاس کر لیا اب شہبازشریف کی باری ہے۔

ان کا کہنا تھا پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ تھے اصل قربانی تو انھوں نے دی ہے، پرویز الٰہی جس طرح ساتھ کھڑے ہیں پارٹی میں بڑی تحسین ہوئی، ہم پرویز الہیٰ کو تجویز دے رہے ہیں کہ اپنی پارٹی کو تحریک انصاف میں ضم کریں، ہم نے ق لیگ کو کوئی پیشکش نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا ق لیگ کے مفاد میں ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے، اب الیکشن میں صرف پی ٹی آئی کا ٹکٹ ہی چلے گا، جھنگ اور بھکر میں صرف دھڑے تھے وہاں لوگ نکلے اور ووٹ پڑا، میانوالی میں پی ٹی آئی سے پہلے صرف دھڑے ہوتے تھے، ڈی جی خان میں سیف کھوسہ نے کہا کہ پہلی دفعہ پارٹی ووٹ نے جتوایا، اس وقت جو پارٹی چھوڑے گا اپنی سیاست کا جنازہ نکالے گا۔ 

ق لیگ کے نمبرز  پورے کرنے میں مونس نے اہم کردار ادا کیا: چیئرمین پی ٹی آئی

پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ہمارے ارکان پورے ہو چکے تھے لیکن ق لیگ کے نمبرز کم تھے، ق لیگ کے نمبرز پورے کرنے میں مونس الٰہی نے اہم کردار ادا کیا، ہم نے ہارس ٹریڈنگ نہیں کی، یہ چھانگا مانگا کی سیاست میں پھنسے ہوئے ہیں، ملک بدل گیا ہے اور ان کویہ احساس نہیں ہو رہا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارا پلان تھا پہلے قرار داد پاس کریں گے کیونکہ ہمیں خدشہ تھا کہ لوگوں کو زبردستی روکا جائے گا، پرویز الہی سے بھی جب پوچھا گیا تو انہوں نے دو تین دن بعد کی تاریخ بتائی، ہم نمبرز فالو کرتے جا رہے تھے کہ کتنے پہنچے، ہماری ٹیم بیٹھی ہوئی تھی، رات 10 بجے اندازہ ہوا کہ ہم اب اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں، وہ ایسی رات تھی جب دھند نہیں پڑی، اللہ کی مرضی تھی۔

 ساڑھے تین سال کی حکومت میرے لیے عذاب تھا: سابق وزیراعظم 

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا جب اسمبلی میں بیٹھے ان کی تصویریں دیکھیں تو پتا چلا ان کو جھٹکا لگ چکا ہے، یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے یہ جیت جائیں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا ساڑھے تین سال کی حکومت میرے لیے عذاب تھا، سب کو ہینڈل کرنا، پھر ڈیمانڈز، بجٹ آیا تو ڈیمانڈز، وہ پیسے زیادہ مانگتے تھے، وہ پیسے زیادہ مانگتے تھے ان کو پیسے دیتے تو ہمارے لوگ ناراض،  پاور چھوڑنے سے کوئی خوف نہیں ہے، آج تک کون اپنی دو حکومتوں سے نکلا ہے۔

ان کا کہنا تھا خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل پنجاب اسمبلی سے منسلک ہے، ایک ہفتے میں خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ ان کی سیاست ہی رشوت کی ہے، یہ پیسے مانگنے جا رہے ہیں اور سب سے مہنگے ہوٹلوں میں ٹہرے ہوئے ہیں، ان کو کوئی فکر نہیں کہ پاکستان کا پیسا خرچ ہو رہا ہے، ملک کو مضبوط حکومت کی ضرورت ہے جو فیصلے کر سکے، ان دو بڑی جماعتوں کا تو گورننس مسئلہ ہی نہیں تھا یہ پیسا بنانے آتے تھے۔

 تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوا: عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا جولائی کے ضمنی الیکشن نے ملک کی سیاست بدل دی، اس دن یہ تاثر دور ہوگیا کہ پنجاب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا، تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوا۔

جنرل ریٹائڑد قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میں نے ایکسٹینشن کا نہیں سوچا تھا لیکن سب نے مجھے آمادہ کیا، آرمی افسران نے کہا کہ جنرل باجوہ کہہ رہے ہیں کہ توسیع نہ ملی تو میرے لیے مشکل ہوگی، یہ حقیقت ہے چھ گواہ ہیں کسی سے بھی پوچھ لیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی ہدایت پر اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔