وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں، معاملات درست جا رہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ اگلے 48 گھنٹوں میں آرمی چیف کی تقرری کا کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس سینیئر افسران کے نام آجائیں گے، ہم نام وزیراعظم کے حوالے کردیں گے اور وہ فیصلہ کرلیں گے، سمری وزیراعظم آفس کو ہینڈ اوورکردیں گے پھر وزیراعظم کا اختیارہے۔
ان کا کہنا تھاکہ سینیئرفوجی افسران کا نام بھیجنے کا استحقاق جی ایچ کیوکا ہے، سول ملٹری تعلقات میں قطعی کوئی تناؤ نہیں ہے۔
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم کتنا وقت لیں گے؟ انہیں ترکی بھی جانا ہے، اس پر ان کا کہنا تھاکہ یہ صرف 48 گھنٹے کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں ہے، معاملات درست جا رہے ہیں، سیاست کے ساتھ فوج کا تعلق آئین و قانون کے مطابق ہو سکتا ہے، ماضی کے لحاظ سے اب افواج نے اپنا کردار نیوٹرل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ سے وقتاً فوقتاً ملاقات ہوتی رہتی ہے، ہفتہ دس دن بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیردفاع کا کہنا تھاکہ جنرل باجوہ کے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کیلئے نیک خواہشات ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف نے جنرل باجوہ کے بارے میں باتیں کیں ؟ اس پر خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے جو گفتگو کی نوازشریف نے ایسا نہ کہا،وقت گزر گیا اور باقی وقت آبرو کے ساتھ گزرنا چاہیے، جب جنرل باجوہ کی تعیناتی ہوئی اس کے بعد محبت اور احترام کا رشتہ رہا۔