صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہےکہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہوناچاہیے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے سیاست دانوں اورپارلیمنٹ کو بیٹھ کر طے کرنا چاہیے، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوئے بھی ہیں تویہ انہی کا کام ہےکہ درست بھی کریں۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان کی رائے وضاحت سے آگئی ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہوناچاہیے،آرمی چیف کی تعیناتی بہت اہمیت رکھتی ہے، پاکستان میں یہی ایشوز آئین کو لپٹوا چکے ہیں، جیسے مشرف کے زمانے کی تعیناتیاں۔
صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ سیریس ایشو ہے، سیاست دانوں اور پارلیمنٹ کو بھی بیٹھ کر طےکرنا چاہیے، اپوزيشن کو بھی اس معاملے پر غور کرنا چاہیے، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوئے بھی ہیں تویہ انہی کا کام ہےکہ درست بھی کریں ، جو کل ایک پیج پر تھے اور جو آج ایک پیچ پر ہیں سب ہی مل کر ایک پیج بناسکتے ہیں ۔
صدر کا کہنا تھا کہ اس پر بات کی جاسکتی ہےکہ قبل از وقت الیکشن کیسے کراناہے، سیلاب کی وجہ سےکتنا اثر ہوتاہے اس چیزپربات کرنی چاہیے، میرے ذہن میں بھی نہیں کہ سیلاب کی وجہ سے الیکشن کتنا ملتوی ہو، اس پرغور و خوض ہونا چاہیےکہ ووٹ کاسٹ کرسکتےہیں یا نہیں، میں بھی ووٹ کاسٹ کرنےکے معاملے پر غور اور حوصلہ افزائی کے لیے تیار ہوں۔
دوران انٹرویو اینکر نے صدر سےکہا کہ آپ کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، اس پر صدر نے جواب دیا کہ تھا! میری سوچ پی ٹی آئی کے مطابق ہےکیونکہ کرپشن ختم کرنے ساتھ نکلا تھا، ایوان صدر میں رہتے ہوئے میرا تعلق کسی پارٹی سے نہیں ہے۔