ایک افغان کوہ پیما دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران کے2 کیمپ 4 میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب کہ ایک خاتون فرانسیسی کوہ پیما واپسی پر کے ٹو بیس کیمپ میں ناساز طبیعت کے باعث ریسکیو سروسز کی منتظر ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو سر کرنے والے افغانستان کے پہلے کوہ پیما علی اکبر سخی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، وہ پاکستانی کے2 ایکسپیڈیشن ٹیم کا حصہ تھے۔
دوسری جانب، 5 کوہ پیماؤں پر مشتمل نیپالی روپ فکسنگ ٹیم رات 9 بجے کے قریب کے2 کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔
ایڈونچر پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد علی ناگری نے ڈان کو بتایا کہ نیپالی ٹیم نے ‘کے ٹو’ کی چوٹی تک رسیاں فکس کردی ہیں اور اب دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کا راستہ کوہ پیماؤں کے لیے کھل گیا ہے۔
بیس کیمپ میں امداد کا انتظار
دوسری جانب، کانکورڈیا کے قریب بیس کیمپ میں پھنسی فرانسیسی کوہ پیما نادیہ سارہ نے حکومت سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں ریسکیو کی اپیل کی۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے ڈان کو بتایا کہ فوج کا ہیلی کاپٹر صبح کانکورڈیا جائے گا تاکہ پھنسی ہوئی ٹریکر کو ریسکیو کیا جائے
ٹور آرگنائزر وجاہت نے ڈان کو بتایا کہ غیر ملکی ٹریکرز کی 13 رکنی ٹیم، جس میں 2 پاکستانی بھی شامل ہیں، اس نے تقریباً 10 روز قبل اسکردو سے بیس کیمپ کی جانب اپنا سفر شروع کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نادیہ سارہ نے کانکورڈیا کے مقام پر سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی اور بدھ کے روز انہیں الٹیاں ہونے لگیں۔
ٹور آپریٹر نے مزید کہا کہ انہیں سانس لینے میں دشواری ہے اور وہ لگاتار الٹیاں کر رہی ہیں، انہوں نے حکومت سے کوہ پیما کو ریسکیو سروس فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
‘کے ٹو’کا راستہ کھل گیا
ایڈونچر پاکستان کے محمد علی ناگری نے روپ فکسنگ ٹیم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور ‘کے ٹو’ کو کوہ پیماؤں کے لیے کھول دیا گیا ہے.
انہوں نے کہا کہ کیمپ 4 پر انتظار کرنے والے کوہ پیماؤں کا ایک گروپ جمعرات کی رات چوٹی کو سر کرے گا جب کہ کئی مہم جو آج پہاڑی کو سر کریں گے۔
8کے ایکسپیڈیشنز نے ایک بیان میں کہا کہ روپ فکسنگ ٹیم چوٹی کے قریب تیز ہواؤں کی وجہ سے 2 سے 3 گھنٹے میں چوٹی پر پہنچی ۔
شمشال سے تعلق رکھنے والے ایک کوہ پیما عبدالوہاب جو پاکستانی کوہ پیماؤں کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے بتایا کہ کل 170 کوہ پیما، جن میں 13 پاکستانی بھی شامل ہیں، انہوں نے جمعرات کی رات کیمپ 4 سے 3 گروپوں میں ‘کے ٹو’ سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کوہ پیماؤں نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت خود کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا ہے۔
سانو شیرپا
معروف نیپالی کوہ پیما، 47 سالہ سانو شیرپا نے جمعرات کی صبح گاشربرم 2 کو سر کیا، اس کے ساتھ ہی سانو شیرپا 8,000 میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیوں کو دو بار سر کرنے والے دنیا کے پہلے کوہ پیما بن گئے۔
سمٹ قراقرم سے تعلق رکھنے والے سخاوت حسین، جو پائنیر ایڈونچر کے پارٹنر بھی ہیں، انہوں نے چوٹی کو سرکرنے کی تصدیق کی۔
پائنیر ایڈونچرکی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سانو شیرپا ایک تجربہ کار کوہ پیما ہیں جنہوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں لیکن ان کی ان کامیابیوں کو اس طرح سے سراہا نہیں گیا جس کے وہ مستحق تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانو شیرپا کا بلند ترین پہاڑوں کو 2 بار سر کرنے والا پہلا کوہ پیما بننے کا دیرینہ خواب پورا ہوا۔
چند ہفتے قبل سانو شیرپا نے نانگا پربت کو سر کیا تھا۔