وزیراعظم شہباز شریف نے سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے نہیں آیا ہوں، تاجروں، صنعتکاروں سے مسائل کے حل پر بات کرنے آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ اگست 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا اور ڈیڑھ ماہ قبل حلف لیا تو ڈالر 189 روپے پر تھا، 4 سال میں ڈالر 115 سے 189 روپے تک پہنچا، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر جاتی حکومت نے تیل سستا کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں پچھلی حکومت نے 22 ہزار روپے کے قرض لیے، جو سپورٹ لاڈلے کو ملی، ہماری کسی حکومت کو اس کی 30 فیصد سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جاتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اپنی بدترین بدانتظامی کے بعد لوگوں کو غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے گئے، غداری کی بحث میں پڑے تو بات دور تک نکل جائے گی۔
درآمدات پر پابندی کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھاکہ امپورٹ پر پابندی لگانے سے غیر ملکی زرمبادلہ بچے گا اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا، امپورٹ پر پابندی کے بعد مقامی صنعت کی ناجائز منافع خوری روکنے کیلئے مقامی اشیا کی قیمتیں کنٹرول بھی کرنا ہوں گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے سعودی عرب نے ایک ارب ڈالرز سرمایہ کاری کا تحفہ دیا ہے، سعودی عرب جاتے ہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں، وہ انکار نہیں کریں گے لیکن ہم کس منہ سے سعودی عرب جاتے ہیں، کس شکل سے جاتے ہیں، یہ ہمارا ہی حوصلہ ہے، سعودی عرب، قطر اور دیگر ملکوں سے پیسے مانگنے میں ہم ڈھیٹ بن چکے ہیں۔
وزیراعظم نے انکشاف کیا ہے کہ ایک دوست ملک نے پاکستان کے قرض واپسی کی مدت آگے بڑھادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ملک کا نام نہیں بتاؤں گا لیکن اس نے قرض رول اوورکرنے کی پیشکش خود کی، میں نے دوست ملک کاشکریہ ادا کیا، شرم آرہی تھی کہ کس منہ سے پہلی گفتگو میں کہیں کہ کشکول لےآئے، کب تک کشکول پر زندہ رہیں گے؟ 75 سال گزر گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ یورپی یونین کو ہم کیا کیا صلواتیں نہیں سنا چکے، انہوں نے پھر بھی ہمیں اچھی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہیگ سے ٹیولپ روزانہ آسکتے ہیں تو سندھ کی زرعی پیداوار خلیجی ممالک کیوں نہیں بھیجی جاسکتی؟
ان کا مزید کہنا تھاکہ گزشتہ روز چینی وفد سے ملاقات ہوئی، وہ پچھلی حکومت سے بہت ناراض ہیں، نہ ونڈ پاور پر نہ سولر پاور پر کام کیا، ساڑھے تین سال پچھلی حکومت کیا مکھیاں مارتی رہی ہے؟ سولر پاور اور ونڈ پاور پر بہت تیزی سے کام کرنا ہوگا، کوئی جادو یا چھو منتر نہیں، آگے بڑھنے کیلئے محنت کرنا ہوگی۔
انہوں نے سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے صنعت کاروں سے تجاویز بھی مانگیں۔