لندن : برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیاں نوجوانوں کو اپنا جاسوس بنانے کیلئے نت نئے اور جدید انداز میں بھرتیاں کررہی ہے۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی معروف ترین خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 نئے جاسوسوں کی بھرتی کے لیے ایک انوکھے ایموجی ٹیسٹ کا استعمال کر رہی ہے۔
جدید طریقہ کار کے مطابق نئے انٹیلی جنس ایجنٹ کو اب ایک ایموجی ڈی کوڈنگ ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا، جہاں انہیں اسمارٹ فون سے ایموجی کی بورڈ کا استعمال کرتے ہوئے کوڈ کو ڈی کوڈ کرنا ہوگا۔
امیدوار کے سامنے ایک قطار میں بنے ہوئے ایموجیز ہوں گے، جس کے بعد درخواست دہندگان کو صرف ایموجی کی تصاویر کو دیکھ کر پیغام کو ڈی کوڈ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
“کریک دی کوڈ گیم” کا مقصد ایسے درخواست دہندگان کو ختم کرنا ہے جن میں یادداشت کی کمی ہے یا جو اس کوڈ پر کام نہیں کرسکتے۔
رہورٹ کے مطابق انتہائی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی میں ملازمت کے لیے صرف برطانوی شہری ہی درخواست دینے کے اہل ہیں، امیداوار کے چناؤ کے بعد اعلیٰ افسران کی نظروں میں آنے والے ہر امیدوار کے لیے سخت “جانچ پڑتال” کا عمل شروع کیا جاتا ہے۔
کوئی بھی ملازمت حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہے کہ وہ قابلیت کے انٹرویوز اور ٹیسٹوں کا اپورا مرحلہ پاس کریں، بشمول ایموجی ٹیسٹ، ڈرگ ٹیسٹ۔ جس کے بعد دستاویزات کی مرحلہ وار جانچ پڑتال شروع کی جاتی ہے۔
خفیہ جاسوسوں کے لیے جاری کردہ ملازمت کے ایک حالیہ اشتہار میں ایم آئی فائیو نے کہا کہ کسی بھی کردار میں کام کرنے کے لیے آپ کو اعلیٰ ترین سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت ہوتی ہے، جسے ڈیویلپڈ ویٹنگ کہا جاتا ہے۔
یہ وہ چیز ہے جس سے برطانیہ کی انٹیلی جنس کمیونٹی میں ہر ایک کو گزرنا پڑتا ہے اور اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔