ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی سربراہی میں اسمبلی کا اجلاس ہورہا ہے جس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے گی۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اہم ترین اجلاس کے لیے جہاں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان وزیر اعظم عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے وہاں اس وقت ایک اہم موڑ آیا جب ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہوگی، قومی اسمبلی کا اجلاس 12 بجے شروع ہوا جس کے لیے حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان وقت سے پہلے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے تھے۔
قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، تلاوت اور نعت کے بعد وقفہ سوالات ہوگا، ایجنڈے میں تیسرے نمبر پر توجہ دلاؤ نوٹس ہے جبکہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ووٹنگ چوتھے نمبر پر ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع
متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے جس کے بعد اسد قیصر قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت نہیں کر سکیں گے۔
تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر اسپیکر اسد قیصر کی جگہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر 100 سے زائد ارکان قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔
سخت سیکیورٹی انتظامات
قومی اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، کسی بھی جماعت کے کارکنوں کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں آج اور کل کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس بھی بند رہے گی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں فول پروف سیکیورٹی کے حوالے سے ووٹنگ والے دن کسی کو بھی ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ کسی کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
پولیس حکام کے مطابق ریڈ زون میں داخلے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ استعمال کیا جا سکے گا جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام راستوں پر کنٹینرز نصب کیے جائیں گے۔
حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو راولپنڈی سے سیاسی جماعتوں کی ریلیوں کو بھی اسلام آباد نہیں جانے دیا جائے گا اور اس دن 2 مختلف شفٹس میں مجموعی طور پر 8 ہزار اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔
سیکیورٹی کے لیے 3 ہزار اہلکار پنجاب پولیس اور 1 ہزار ایف سی اہلکار پہلے سے اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ سیکیورٹی انتظامات میں رینجرز کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔