لاہور: پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا جس کے لیے اسمبلی کے اہم اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا۔ آج صبح 11 بجے ہونے والے اجلاس میں پہلے شیڈول جاری ہونا تھا۔ حکومتی ایجنڈے کے مطابق اب وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب بھی آج ہی ہوگا۔
دوسری جانب پنجاب میں سردار عثمان بزدار کا عہد تمام ہوگیا اور صوبائی کابینہ بھی تحلیل کر دی گئی۔ نئے وزیر اعلیٰ کے لیے تمام نظریں پنجاب اسمبلی پر مرکوز ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کو حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو متحدہ اپوزیشن نے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ اور ملاقاتیں جاری ہیں۔
آزاد رکن جگنو محسن مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئی ہیں۔ چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الہیٰ کی نعمان لنگڑیال کے گھر پر ترین گروپ سے ملاقات ہوئی جس میں پرویز الٰہی کو ووٹ دینے کی درخواست کی گئی۔
دوسری جانب پنجاب میں حکومت سازی کے لیے حکومتی اتحاد کے لیے بڑا بریک تھرو ہوا ہے اور چھینہ گروپ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے حکومت کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
وزارت اعلیٰ کے لیے حکومتی امیدوار چوہدری پرویز الہٰی سے چھینہ گروپ کے 14 اراکین پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں غضنفرعباس، چھینہ عامر، عنایت شاہانی، علی رضا خاکوانی اعجاز سلطان بندیشہ، محمد احسن، گلریز افضل، خواجہ داؤد، سردارمحی الدین کھوسہ، کرنل غضنفرعباس شاہ، تیمورعلی لالی، سردار شہاب الدین، فیصل فاروق، اعجاز خان، غلام علی، اصغر خان بھی شامل تھے۔
اس موقع پر خواجہ داؤد سلیمانی اور غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ ہمارے معاملات طے پاگئے ہیں اور ہم نے پرویز الہٰی کا ساتھ دیتے ہوئے ان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ترین اور علیم گروپ کو بھی مشورہ دیا کہ دونوں کو بھی پارٹی فیصلے کیساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی نے گزشتہ روز بھی چھینہ گروپ سے حمایت کیلیے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے دوران چھینہ گروپ نے حتمی فیصلے کیلیے 24 گھنٹے کا وقت مانگا تھا۔