مداخلت قابل قبول نہیں، خط کا جواب سفارتی آداب کو مدنظر رکھ کر دیا جائے گا: قومی سلامتی کمیٹی

مداخلت قابل قبول نہیں، خط کا جواب سفارتی آداب کو مدنظر رکھ کر دیا جائے گا: قومی سلامتی کمیٹی

قومی سلامتی کمیٹی نے غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دے دیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت ہوا جس میں دفاع، توانائی، اطلاعات، داخلہ خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزرا نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق  اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس، معاون خصوصی قومی سلامتی سمیت سینیئرحکام شریک ہوئے۔

قومی سلامتی کمیٹی کو پاکستانی سفیر سے غیرملکی اعلیٰ عہدیدار کی باضابطہ کمیونیکیشن سے آگاہ کیا گیا۔ 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی  نے غیر ملکی سفارتکار کی استعمال کی گئی زبان پر تشویش کا اظہار کیا اور غیرملکی مراسلہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے، پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت ناقابل برداشت ہے اور اندورنی معاملات میں مداخلت کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

اعلامیے  کے مطابق غیر ملکی آفیشل کی استعمال کی گئی زبان غیر سفارتی ہے، سفارتی آداب مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ملک سے سخت احتجاج کیا جائے گا اور غیرملکی مراسلے کا جواب سفارتی آداب کومدنظر رکھ کردیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ملک کو اسلام آباد اور اس کے دارالحکومت میں سخت احتجاجی مراسلہ دیا جائے گا جبکہ سخت مراسلہ باضابطہ چینل کے ذریعے جاری کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔

وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔