اتحادیوں کا 100 فیصدرحجان اپوزیشن کی طرف ہے، پرویز الٰہی

اتحادیوں کا 100 فیصدرحجان اپوزیشن کی طرف ہے، پرویز الٰہی

حکومت کے اتحادی اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کا 100 فیصد رجحان اپوزیشن کی جانب ہے۔

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ق لیگ چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ حکومت نےہرجگہ بگاڑپیدا کیا ہےحتیٰ کہ اپنےلوگوں سےبھی بگاڑی، زبان ایسی چیزہےجوتوڑتی بھی ہےاورجوڑتی بھی ہے پی ٹی آئی نے جو وعدے کیے پورے نہ ہوئے، غلط مشوروں سےایسی نوبت آئی، ساڑھے3 سال بعد توسیکھ لینا چاہیے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں بات کرتی ہیں کچھ لو اورکچھ دوہوتا رہتا ہے، پہلے آصف زرداری پھر شہباز شریف نےوزارت اعلیٰ کی پیشکش کی، حکومت کیا پیشکش لاتی ہے انتظار کررہے ہیں، حکومت کی پیشکش آنےکے بعد مشاورت کریں گے حکومت نے پیشکش کی توسب اتحادیوں کےسامنےرکھیں گے، تاہم اب بھروسے کی بات ہوگی۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نےبھی شکوہ کیا کہ حکومت نے بات نہیں کی، وزیراعظم عمران خان سے دو بار ملے مگر کوئی بات نہیں ہوئی، وزیراعظم ہمارے گھر ہے ہم پیشکش کا خود تو نہیں کہہ سکتے تھے، ایم کیو ایم، بی اے پی فیصلہ کرلیں تو ہم بھی مل کر فیصلہ کرلیں گے۔

پرویزالٰہی نے بتایا کہ پی پی اور ن لیگ فیصلہ کرچکی ہے ڈیڑھ سال پورے کرینگے، اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرینگی، اپوزیشن کی جانب سےآصف زرداری ضامن ہوں گے اور آصف زرداری نےکہا کہ اگرمیری بات نہ مانی گئی توالگ ہوجاؤں گا، اگر وزارت اعلیٰ مل جائے تو پی ٹی آئی کی کوتاہیاں دور کردینگے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کیساتھ سیٹ ٹوسیٹ ایڈجسٹمنٹ پربات ہوئی ہے، شہبازشریف کونوازشریف نےاجازت دی یانہیں ان کامعاملہ ہے، مخالفین ایک شخص کیخلاف ہوتے ہیں توتلخیاں بھلا دیتے ہیں، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کا اتحاد دیرپا لگ رہا ہے۔

رہنما ق لیگ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی نیت پر کوئی دو رائے نہیں ہے، انہوں نےبہت دیر کردی ہے،شگاف پڑچکا ہے اب ان کو میرا مشورہ ہے کہ لوگوں کےدل جیتیں بھاگ دوڑ کی ضرورت نہیں ہوگی، ہم نےہرمشکل میں حکومت کاساتھ دیاہے لیکن حکومت نے تعلقات بنائے نہیں بگاڑے ہیں، نا سمجھداری بہت ہےسیاست کو کھیل بنا دیا گیا ہے، سیاست کچھ لو اورکچھ دوکانام ہےبتائیں ہمیں کیاکچھ ملاہے؟ ہماری طرف سےوفاداری ہے لیکن دوسری طرف سےدھمکیاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ علیم خان، جہانگیرترین، سبطین کیساتھ جوہوا سب نےدیکھا، مشاورت کےبغیرفیصلہ ہوگا تواپنےلوگوں سےہی خطرہ ہوگا، جہانگیرترین گروپ سےمیرارابطہ نہیں لیکن ہمیں بھی لگتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانا چاہیے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے اسلام آباد میں جلسوں کے اعلان پر کہا کہ ایک ہی جگہ پرجلسوں کےاعلانات سے ٹکراؤ ہوسکتاہے اور ٹکراؤ کی سیاست سے پورے ملک کا نقصان ہوگا جب بات اسمبلی میں چلی گئی ہے تووہاں پرہی فیصلہ ہونا چاہیے اور جلسہ ملتوی کرنےکی پہل حکومت کوکرنی چاہیے کیونکہ قیام امن حکومت کی ذمے داری ہے۔