اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھٹو نے 2،2 ماہ کے بھی وزیر اعلیٰ رکھے، یہاں بہت کچھ ہو سکتا ہے، اس وزیر اعلیٰ کو بھی پونے چار سال ہو چکے ہیں، لیکن مجھ سے مرکز کی بات کی جائے، میں اِدھر نہیں جاؤں گا جہاں میرے پیر جلتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا بطور وزیر داخلہ میرے ماتحت تو ایف آئی اے اور آئی بی ہیں، ان کے اگر بندے غائب ہوں گے تو کہیں گے کہ 12 بندے لے گئے، 172 افراد اپوزیشن کو لانے ہیں اور اس کے لیے 14 دن پڑے ہیں۔
انھوں نے کہا وزیر اعظم نے اپنے کارڈ چھپا کر، سینے سے لگا کر رکھے تھے، ان سے آج بھی ملاقات ہوئی وہ پر اعتماد تھے، یہ میچ عمران خان جیتیں گے، اسپیکر یا وزیر اعظم جو فیصلہ کرتے ہیں میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔
شیخ رشید نے کہا ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس 14 دن بعد ہوگا، آج کا دن شامل نہیں ہوا تو یہ اجلاس بلانے کے لیے 22 تاریخ بنتی ہے، 22 اور 23 مارچ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ 7 دن اسمبلی میں قرارداد پر بحث اور ووٹنگ ہوگی، تحریک عدم اعتماد کا معاملہ 29 یا 30 مارچ تک جائے گا، پھر 22 مارچ کو ایک فاتحہ خوانی ہے جس کے بعد اجلاس ملتوی ہو جائے گا، تاہم اسپیکر کو حق ہے وہ 14 دن کے اندر اجلاس بلانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ناراض اراکین کی تعداد درجنوں میں نہیں بلکہ اکا دکا ہو سکتی ہے، اراکین کی خرید و فروخت کی باتیں وزیر اعظم کو براہ راست ملتی ہیں، میں اس سلسلے میں کچھ نہیں بتا سکتا، ماضی میں اراکین کو چھانگا مانگا اور مری لے جایا گیا، لیکن شیخ رشید اور چوہدری نثار دو آدمی ہیں جو نہ چھانگا مانگا گئے نہ مری گئے۔