پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ملکی سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں آصف زرداری، شہباز شریف، خالد مقبول صدیقی اور صادق سنجرانی نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ مل بیٹھ کر حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، چاہتے ہیں مصالحت کے عمل میں پی ٹی آئی بھی شامل ہو، ہماری نظریاتی مخالفت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں معاشی ایجنڈے پر سب کو ایک ہونا ہو گا، الیکشن میں مخالفتیں ہوتی ہیں لیکن مل کر آگے چلنا ہو گا۔
آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا دیا۔
ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کا پہلے بھی ساتھ دیا تھا اب بھی دیں گے، ہم سب پاکستان کو بہتر صورتحال کی جانب لے جائیں گے۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ ہم میاں صاحب کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑےہیں۔
انتخابات میں جس کا جو مینڈیٹ آیا ہے اس کوسب تسلیم کرتے ہیں: شہباز
سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ الیکشن میں ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرتے ہیں وہ مرحلہ ختم ہوچکا، اب پارلیمان وجود میں آنے والی ہے، معیشت کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، اپنے اختلافات ختم کرکے قوم کوآگے لے کرجانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے نے پاکستان کومعاشی استحکام دیا، پاکستان میں جومہنگائی ہے اس کوکم کرنا ہے، پاکستان کے قرضوں کوکم کرنا ہے، انتخابات میں جس کا جو مینڈیٹ آیا ہے اس کوسب تسلیم کرتے ہیں، پیپلزپارٹی نے ن لیگ کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے اس پران کے شکرگزار ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ آصف زرداری،خالد مقبول صدیقی،شجاعت حسین،علیم خان کا شکرگز ارہوں، آج جوجماعتیں یہاں اکٹھی ہوئی ہیں وہ دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں، اگر پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو وہ لے آئے ہم سب اس کا احترام کریں گے، آئیں آگے بڑھیں میثاق معیشت کوآگے بڑھائیں، باہمی اختلافات ختم کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے پاکستان کودیوالیہ ہونے سے بچایا، نوازشریف سے درخواست کروں گا کہ وزیراعظم کا عہدہ قبول کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ صدرپاکستان کا فیصلہ ان ساتھیوں نے کرنا ہے، مشاورت سے فیصلے کریں گے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) 79، پیپلزپارٹی 54، متحدہ قومی موومنٹ 17، مسلم لیگ (ق) 3، استحکام پاکستان پارٹی 2 اور بلوچستان عوامی پارٹی نے ایک نشست حاصل کی ہے۔
یوں اس اتحاد کو مجموعی طور پر 156 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانے کیلئے 172 کا ہندسہ بآسانی عبور کرجائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 92 ہے اور دیگر جماعتوں نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔