پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس طریقے سے نواز شریف اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں اس سے اختلاف ہے۔ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے بغیر 100 کے بجائے 30 نشستوں پر آ جائیں لیکن مورال ڈاؤن نہ کریں۔
لاہور میں منعقدہ دو روزہ ‘تھنک فیسٹ 2024’ نامی سماجی پلیٹ فارم کے افتتاحی سیشن سے ہفتے کو خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے سارے سوالات اور مسائل کا حل آئین میں ہے۔ جو طاقتور حلقے ہیں اُن کے اختیارات کا بھی آئین میں بتایا گیا ہے۔
ان کے بقول نیا آئین بنانے کے بجائے اب قواعد بنانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں مختلف مبصرین اور سیاسی رہنما یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ایک مرتبہ پھر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور اصلاحات کے ذریعے ہی تمام مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل ایک دن میں نہیں نکالا جاسکتا۔ پاکستان کی سیاست قیادت کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے اور مسائل کے حل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کے بقول پاکستان میں لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ خواہ وہ سیاسی لیڈر شپ ہو، عدلیہ یا فوجی لیڈر شپ۔
انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہوں گے۔ تمام سیاسی جماعتیں اِس بارے کچھ نہیں سوچ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر انتخابات نئے چہرے لاتے ہیں لیکن موجودہ انتخابات میں ایسا نظر نہیں آ رہا۔
اس موقع پر ری تھنکنگ کے نام سے ایک عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے ایونٹ میں شریک سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اِس سوال کا جواب نہیں دیا جاتا کہ پاکستان کو حقیقت میں کون چلا رہا ہے؟ یہاں آئین تو ہے لیکن اس کی پابندی نہیں کی جاتی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میڈیا، علما، سیاست دان اور دیگر ادارے آئین کی پاسداری نہیں کرتے۔
مفتاح اسماعیل کے بقول پاکستان آٹھ ارب جب کہ بھارت اپنے دفاع پر 58 ارب خرچ کرتا ہے۔ پاکستان بھارت کی نسبت اپنے دفاع پر کم خرچ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فوج کے بجٹ کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت کرتی ہے۔ ملک میں فوج کا بہت زیادہ دخل ہے۔
واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان فوج کی سیاست میں مداخلت کو تسلیم کرچکے ہیں اور انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ فوج مستقبل میں سیاست سے دور رہے گی۔
پروگرام میں شریک سابق رکنِ پنجاب اسمبلی جگنو محسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پالیسیاں بنائی جاتی ہیں لیکن جب عمل کا وقت آتا ہے تو بیوروکریسی آڑے آ جاتی ہے۔ پاکستان کا بیوروکریسی سسٹم نو آبادیاتی وقت کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کرپشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔ وہ جب رکن اسمبلی تھیں تو مشاہدہ کیا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ پر بھی پیسے بنائے جاتے ہیں۔
دو روزہ تھنک فیسٹ 2024 کے افتتاحی سیشن سے قبل الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بندوق پکڑنا کوئی مشکل کام نہیں بندوق تو وہ بھی رکھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی جرات نہیں تو سیاست دان کو سیاست کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان میں کرسی کی
کوئی طاقت نہیں ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ وہ وزیرِ اعظم نہیں تھے بلکہ انہیں ملازمت دی گئی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی چوری اور مسلم لیگ (ن) ڈکیتی کرکے اقتدار میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ناکامی کے پیچھے چوری کا الیکشن ہے۔ عمران خان کی حالت چوری کے الیکشن کی وجہ سے ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف الیکشن نہیں لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں صرف چار لیڈر آئے ہیں جن میں ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، عمران خان اور نواز شریف شامل ہیں۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جس کے کہنے پر عوام ووٹ ڈالتی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاید خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کے خاتمے کے لیے انہوں نے شہباز شریف کو کئی بار کہا کیوں کہ نیب سیاست دانوں کو تنگ کر رہا ہے۔ اِس پر کمیٹی بھی بنی جو تین سال تک کام کرتی رہی مگر کچھ نہ ہو سکا۔ وہ نیب کے سب سے پہلے گاہک ہیں۔
اس دو روزہ تھنک فیسٹ 2024 میں پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک سے آئے شرکا، سیاست، معیشت، معاشی بحران، ماحولیاتی تبدیلیوں، ادب اور فنونِ لطیفہ پر مباحثے کریں گے۔