ایران پر حملے سے پہلے پاکستانی حکومت کیا سوچ رہی تھی اور پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان پر حملےکا فیصلہ کیوں کیا؟ اس حوالے سے حکومتی ذرائع سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دے دیا ہے جس کے بعد اب پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد ایران ردعمل دے گا یا سفارت کاری کے ذریعے معاملہ سلجھایا جائےگا۔
پاکستان کے لیے ایران کا حملہ حیران کن تھا: حکومتی ذرائع
جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ’ کے اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ کے مطابق حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ پاکستان کے لیے ایران کا حملہ حیران کن تھا، دونوں ممالک ایک دوسرے سے دہشت گردی کے خدشات سے متعلق شکایات کرتے رہے ہیں اور پاکستان ایران کو ایک برادر ملک سمجھتا ہے اور ان معاملات پر پہلے ڈائیلاگ ہوتے رہے ہیں اور یہ بات بھی ہوئی ہےکہ دونوں طرف کے سرحدی علاقوں میں ایسے عناصر موجود ہیں جو بغیر ریاستی سرپرستی کے آپریٹ کرتے ہیں۔
‘پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران معذرت کرے’
حکومتی ذرائع کے مطابق ایران کی پاکستان میں کارروائی کے بعد بھی پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرے، دفترخارجہ کی سطح پر بھی اس حوالے سے بات ہوئی کہ ایران غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرے۔
‘ایران نے یہ رویہ اختیار کیا کہ جو اس نےکیا ٹھیک کیااور آئندہ بھی کرےگا ‘
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے لیے یہ انتہائی حیران کن تھا کہ ایران کا رویہ بہت مختلف اور جارحانہ تھا، بجائے اس کےکہ ایران کی جانب سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی، ایران نے یہ رویہ اختیار کیا کہ جو اس نے کیا وہ ٹھیک کیا ہے اور آئندہ بھی ایسا کرے گا جس کے بعد ریاستی اداروں نے فیصلہ کیا کہ اس کا جواب دینا ہوگا اور پھر آج پاکستان کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی اور ایرانی سرزمین پر حملہ کیا گیا۔
‘ایران نے دوبارہ کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائےگا’
حکومتی ذرائع کے مطابق اب بھی پاکستان کی خواہش ہےکہ معاملہ آگے نہ بڑھے اور کشیدگی میں اضافہ نہ ہو اورکیونکہ معاملہ ایران نے شروع کیا تھا تو ایران ہی اسے ٹھنڈا کرے ورنہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں اور ایران نے دوبارہ ایسی کوئی کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا