نواز کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز کی اپیلیں بحال کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

نواز کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز کی اپیلیں بحال کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کر دیں جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا آرڈر بھی بحال ہوگیا اور ساتھ ہی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پنجاب حکومت کی جانب سے سزا معطلی کے آرڈر کو تسلیم کر لیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اپیلیں بحال کرنے کا 7 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے اپیلیں سماعت کےلیے منظور ہونے کے بعد ان کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا، اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی ایسی کوئی نظیر نہیں سزا یافتہ شخص کی اپیل مفرور ہونے کی بنیاد پر مسترد کی گئی ہو، نیب کی جانب سے مخالفت نہ کرنے کی بنا پر اپیلیں بحال کی جاتی ہیں۔

اسی بینچ نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست نمٹانے کا 16 صفحات کا بھی تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ نیب نے واضح طور پر بتایا کہ اس کا پٹیشنر نواز شریف کی گرفتاری کا کوئی ارادہ نہیں، پٹیشنر کو پاکستان آنے پر عدالت کے عبوری حکم کے تحت گرفتار نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے کے عبوری ریلیف میں دو دن کا اضافہ کیا گیا، نواز شریف کی حفاظتی ضمانت نیب کے واضح اور غیر مبہم مؤقف کی وجہ سے دی گئی، نیب نے کہا نواز شریف کی گرفتاری نہیں چاہیے۔

عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ نواز شریف نے اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کیں جس پر عدالت نے 24 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا، 26 اکتوبر کو نواز شریف کی اپیل بحالی کی درخواست منظور کی، العزیزیہ ریفرنس میں پنجاب حکومت کی جانب سے سزا معطل ہو چکی ، پنجاب حکومت نے سی آر پی سی سیکشن 401 (2) کے تحت سزا معطل کی، نواز شریف نے پنجاب حکومت سامنے مؤقف اختیار کیا وہ 74 سال کے ہیں، وہ خراب صحت کے باعث جیل میں نہیں رہ سکتے، حکومتی کمیٹی نے سفارش کی نگران صوبائی کابینہ نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کر سکتی ہے، نگران صوبائی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کر کے 24 اکتوبر کو سزا معطل کردی۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ عطا تارڑ کی طرف سے دیا گیا پاور آف اٹارنی درست طریقہ کار سے تیار نہیں کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پاور آف اٹارنی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا تھا اس لیے ہم قرار دیتے ہیں رٹ پٹیشنز ناقابل سماعت ہیں، نواز شریف پاکستان آئے اور انہیں 19 اکتوبر کے عبوری ریلیف کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا، نواز شریف کے عبوری ریلیف میں 24 اکتوبر کو 2 دن کے لیے توسیع کی گئی، نیب کی جانب سے واضح اور غیر متوقع مؤقف کی وجہ سے گرفتاری سے روکنے کا آرڈر کیا گیا۔

عدالت نے مزید کہاکہ نیب کی جانب سے رضامندی ظاہر کرنے پر حفاظتی ضمانت کے آرڈرز جاری کیے گئے، دونوں سماعتوں پر نیب نے واضح مؤقف اپنایا نیب نواز شریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتی، نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں بھی دائر کیں جو منظور کی گئیں۔