نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر  آصف علی زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال کر دیے گئے۔

ذرائع کے مطابق نیب نے کیسز کی بحالی سے متعلق رجسٹرار احتساب عدالت اسلام آباد کو خط لکھ دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے سپریم کورٹ فیصلے پر احتساب عدالت میں 80 کیسز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق آصف زرداری کےخلاف جعلی اکاؤنٹ کیسز بھی بحال ہوگئےہیں جبکہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس بھی کھل گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے نواز شریف،آصف زرداری،یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس بھی کھل گیا،  نواز شریف،اس کے علاوہ مراد علی شاہ، شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیسز بھی بحال کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا داخل دفتر کیا گیا کیس بھی کھل گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت کو کل پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔

عدالتی فیصلہ

عدالتی فیصلے میں کہاگیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں۔