’جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے‘

’جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے‘

نامزد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے۔

حکومت کی جانب سے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہبازشریف 35 سال بعد ہمارے گھر تشریف لائے تھے لیکن جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے۔ شہبازشریف کا اپنا اسٹیٹس ہے لیکن وہ بڑے بھائی فیصلہ بدل نہیں سکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ میں مریم بی بی گروپ کو پسند نہیں تھا کہ پانچ سیٹوں والوں کو کیوں سب دے دیں، اللہ کا شکر ہے ہمیں چیزوں کا پہلے پتہ چل جاتا ہے، ہمیں اطلاعات مل رہی تھیں کہ ہمارا ٹائم پیریڈ 3 سے4 ماہ کا ہوگا۔

پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ ہماری پی ٹی آئی سے بھی بات چیت چل رہی تھی، وزیراعظم عمران خان نے خود فون کیا اور کہا کہ میں انتظار کررہا ہوں آپ آجائیں، ہمارا فطری اتحاد پی ٹی آئی کےساتھ بنتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طارق بشیر چیمہ پہلے مذاکرات میں شامل تھے بعد میں انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کوووٹ نہیں دے سکتے، رہا سوال یہ کہ شہبازشریف نے کھانے پر بلایا تھا ہم کیوں نہیں گئے؟ تو اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں چیزوں کا پہلے ہی پتہ چل جاتا ہے۔

ق لیگی رہنما نے کہا کہ آج بھی وزیراعظم کے پاس گیا تھا، خط کےمعاملے پر بات نہیں ہوئی، ہم دوسرے معاملات ڈسکس کررہے تھے، عمران خان نے بتایا کہ ہماری جماعت میں بہت اچھا رسپانس ہے، وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ایم کیو ایم بھی آن بورڈ ہے لیکن ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں چیزوں کا پہلے سے علم ہوجاتا ہے۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ ترین صاحب سے کل خود بات ہوئی ہے، ان کے بیٹے نے بات کرائی، وہ ریڈیو تھراپی کرارہے تھے اس لیے مل نہیں سکے، ترین صاحب کے بندے بھی آگئے ہیں اور یہ لوگ کل میرے پاس آرہے ہیں۔