لاہور : مسلم لیگ ن کے صدر اوراپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم کون ہو گا فیصلہ نواز شریف اور پارٹی مشاورت سے ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ،ماضی کی حکومتوں میں56کمپنیاں بنی تھیں، 56کمپنیزمعاملےمیں مجھےنشانہ بنانےکی بھونڈی کوشش کی گئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ صاف پانی کیس میں اربوں روپے کا غبن کیا گیا، مجھ پرجھوٹاصاف پانی کیس بنایا گیا ، مجھے قوم کے سامنے رسوا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ، اس کیس میں تمام لوگوں کوباعزت بری کیاگیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صاف پانی کیس میں 6 اکتوبر2018کونیب نےبلا کرگرفتارکیا، نیب نے دھوکےسےعقوبت خانے میں بلایاآشیانہ کیس میں گرفتارکرلیا، نیب نے کہا مجھے حق نہیں تھا کہ کمپنیزکو چیئرکرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نےایک ہزار56کروڑروپے عوام کی خدمت میں بچائے ، 400ارب روپے میں نے صرف چنیوٹ کے خزانے سے عوام کے بچائے، قانون کہتاہے چین اورپاکستان کےدرمیان کوئی بڈنگ نہیں ہوگی، اس قانون کو میں نے توڑا اور اورنج لائن پر بڈنگ کرائی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ملتان میٹرو پر عمران خان جعلی کاغذات لہراتے تھے کہ 10ملین ڈالر کھا گیا، میں نے بہت خطائیں کیں مگر عوام کےپیسے پر ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی ، ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو قبر سے نکال کر تختہ دار پر لٹکا دیں۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 22کروڑ عوام کی خواہش پر عدم اعتماد لاناچاہتےہیں ، مہنگائی ،غربت بےروزگاری آسمان سے باتیں کررہی ہیں ، عدم اعتماد آئینی حق ہے اس سے کوئی نہیں روک سکتا، عدم اعتماد کی تحریک کا جب وقت آئے گا ہم بتادیں گے۔
صحافی کے سوال پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ کس نے کہا ایک سال کےلیے وزیراعظم بن رہاہوں، جو نام لے رہے ہیں، اُن کا شکرگزار ہوں، تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم کون ہو گا فیصلہ نواز شریف اور پارٹی مشاورت سے ہو گا اور جو میرے پارٹی قائد نوازشریف کا حکم ہوگا میں وہی کروں گا۔