یوکرین حملہ: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے کیف کے مضافات میں لڑائی جاری

یوکرین حملہ: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے کیف کے مضافات میں لڑائی جاری

یوکرین کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ اِس وقت کیف کے شمالی مضافات میں واقع ایک عسکری

ایئرفیلڈ پر کنٹرول کے لیے گھمسان کی لڑائی جاری ہے؛ جس حملے میں درجنوں ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔

ایئر بیس کےکنٹرول کا حصول، کیف کے مضافات میں گھمسان کی لڑائی جاری

یوکرین کے ایک اعلیٰ اہل کار نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ اِس وقت کیف کے شمالی مضافات میں واقع ایک عسکری ایئرفیلڈ پر کنٹرول کے لیے گھمسان کی لڑائی جاری ہے؛ جس میں درجنوں ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔

مشرقی یوکرین کے قصبے ارمیانکس میں روسی ٹینک گشت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ 24 فروری 2022
مشرقی یوکرین کے قصبے ارمیانکس میں روسی ٹینک گشت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ 24 فروری 2022

ایک آن لائن بیان میں یوکرینی مسلح افواج کے سربراہ، ولیزی زلوزنی نے کہا ہے کہ ”گوستومیل ایئرفیلڈ کے کنٹرول کی لڑائی جاری ہے”۔

اس سے کچھ ہی دیر قبل، اے ایف پی کے نمائندوں نے شہر کے شمالی اطراف سے ہیلی کاپٹر نیچلی پرواز کرتے دیکھے تھے۔ گوستومیل ایئرفیلڈ اس علاقے میں ہے جہاں انتونوف ایئرپورٹ واقع ہے، جو کیف کا شمالی کنارہ ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں علاقائی دارالحکومت کے قریب ہی روسی فوج اتاری گئی تھی۔ آج روسی حملے کا پہلا دن ہے۔

قریبی علاقے میں رہنے والے ایک 30 سالہ شہری، الیگزینڈر کوٹوننکو نے بتایا ہے کہ حملہ تب شروع ہوا جب دو لڑاکا جیٹ طیاروں نے یوکرین کی بَری فوج کے زمینی دستوں پر میزائل فائر کیے۔

الیگزینڈر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ”پھر یکایک گولیاں چلنا شروع ہوئی جو تین گھنٹوں تک جاری رہیں۔ پھر مزید تین جیٹ طیاروں نے بمباری کی جس کے بعد شوٹنگ کا نیا سلسلہ شروع ہوا”۔

علاقے سے دھویں کے بادل اٹھنے لگے۔ پھر ہیلی کاپٹر پر سوار فوجیوں نے گولیاں برسائیں، جن مناظر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا۔ ایک فوٹیج میں سی این این نے ایئرپورٹ پر روسی فوج کو دکھایا ہے اور نامہ نگار نے بتایا کہ انھوں نے ان سے بات کی ہے۔

اس سے قبل، یوکرین کے سرحدی محافظ دستے نے اس بات کی تصدیق کی کہ ٹینکوں سے مسلح روس کی بری فوج نے جنوب میں بلاروس یوکرین سرحد پار کرکے کیف کے انتظامی خطے میں قدم رکھا ہے، جو تیزی سے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔ 18:01

اقوام متحدہ کی یوکرین کے پڑوسی ممالک سے پناہ گزینوں کے لیے سرحدیں کھولنے کی اپیل

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین(یو این ایچ سی آر) نے یوکرین کے خلاف روس کی فوجی کارروائی کے ’تباہ کُن اثرات‘ سے خبردار کیا ہے۔

یو این ایچ سی آر نے اپنے بیان میں یوکرین کے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگ کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی نے کہا ہے کہ جانی نقصان اور تحفظ کے لیے لوگوں کے گھر چھوڑنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم انہوں نے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر نے یوکرین اور اس کے پڑوسی ممالک میں اپنے آپریشنز اور استعداد کار میں اضافہ کردیا ہے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

It is a dark day for world peace. There are no winners in war, but countless lives will be torn apart.People have started to flee their homes to seek safety.UNHCR is stepping up operations in Ukraine and neighbouring countries.Full statement below👇🏻https://t.co/WtBGlJWj2b— Filippo Grandi (@FilippoGrandi) February 24, 2022

روس کے مقابلے میں یوکرین کے پاس کتنی فوجی قوت ہے؟

یوکرین حملہ: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے کیف کے مضافات میں لڑائی جاری

یوکرین کی افرادی و عسکری قوت روس کے مقابلے میں بہت کم ہے البتہ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج روس کی جارحیت کے خلاف مزاحمت اور جانی و مالی نقصان روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز ‘ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج 2014 کے مقابلے میں اس وقت زیادہ تربیت یافتہ اور مقابلے کے لیے تیار ہے اور موجودہ حالات میں یوکرین کی فوج ملکی دفاع کے لیے زیادہ پرعزم بھی نظر آتی ہے۔

روس نے 2014 میں یوکرین کے علاقے کرائمیا پر کسی بھی مزاحمت کے بغیر قبضہ کر لیا تھا۔

اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟

افرادی قوت اور اسلحہ بارود کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو یوکرین عسکری قوت میں روس سے بہت پیچھے نظر آتا ہے۔

روس کو نہ صرف روایتی جنگی سازوسامان میں یوکرین پر برتری حاصل ہے بلکہ وہ اپنی ایٹمی قوت کے اعتبار سے بھی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

لندن کے انسٹی ٹیوٹ فور اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کی جاری کردہ رپورٹ ’ملٹری بیلنس 22‘ کے مطابق روس کی بری فوج کے اہلکاروں کی تعداد دو لاکھ 80 ہزار ہے جب کہ مجموعی طور پر روس کی مسلح افواج کی تعداد نو لاکھ ہے۔

یوکرین پر روس کا حملہ؛نیٹو نے سربراہی اجلاس طلب کرلیا

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی ممالک کے اتحاد نیٹو نے اپنا سربراہی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

برسلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے روس کا حملہ سوچا سمجھا اور سفاکانہ ہے۔ روس طاقت کے بل پر تاریخ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں ںے اعلان کیا کہ نیٹو نے جمعے کو اتحاد میں شامل ممالک کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

🔴 LIVE at +- 12:00 CET🎙️Press briefing after extraordinary meeting of the North Atlantic Council on #Russia’s unprovoked and unjustified attack on #Ukraine.📍 @NATO HQ, Brussels https://t.co/toYTx6ecME— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) February 24, 2022

لتھونیا میں ہنگامی حالات کا نفاذ

یوکرین حملہ: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے کیف کے مضافات میں لڑائی جاری

روس اتحادی بیلاروس کے ہمسایہ ملک اور نیٹو کے رکن لیتھونیا نے ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق لتھونیا کے صدر گتانا نوسیدا نے جمعرات کو ہنگامی حالات کے نفاذ کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

ہنگامی حالات کے نفاذ کے بعد سیکورٹی اہل کاروں کو سرحدی علاقوں میں گاڑیوں، آمد و رفت کرنے والے لوگوں اور سامان کی تلاشی کے اضافی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔ 16:57

ہتھیاروں سے سرحدیں بدلنے کا کوئی اقدام قابل قبول نہیں، ترکی

ترکی نے یوکرین پر روس کے حملے کو ’غیر منصفانہ اور غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترک وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے روس کا حملہ قابلِ قبول نہیں ہے اور ترکی انہیں مسترد کرتا ہے۔

بیان میں روس کی کارروائی کو منسک معاہدے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

ترکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ روس کا حملہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ ترکی ہتھیاروں کے ذریعے سرحدیں تبدیل کرنے کے ہر اقدام کی مخالفت کرے گیا۔

Press Release Regarding the Russian Federation’s Military Operation Against Ukraine https://t.co/si8prOxnL3 pic.twitter.com/u62ub38AVA— Turkish MFA (@MFATurkiye) February 24, 2022

یوکرین کا روس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ٹوئٹ میں روس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر اس شخص کو مسلح کرے گی جو اپنے ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے۔

We will give weapons to anyone who wants to defend the country. Be ready to support Ukraine in the squares of our cities.— Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) February 24, 2022

یوکرین پر روسی حملے کے پاکستان پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

یوکرین حملہ: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے کیف کے مضافات میں لڑائی جاری

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں جمعرات کو دن کا آغاز روس کے یوکرین پر حملے کی خبر سے ہوا جس کے بعد نہ صرف عالمی کاروباری منڈیوں میں اُتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے بلکہ تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

روس نے یوکرین پر حملہ ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو میں موجود ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان یہ واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کسی بھی تنازع کے فوجی حل کے حق میں نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس تنازع میں فریق بنے گا۔ تاہم بعض مبصرین کے مطابق اس جنگ کے سیاسی اثرات سے زیادہ پاکستان پر اس کے معاشی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جو اپنی مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے علاوہ روس اور یوکرین سے مختلف اشیا اور اجناس درآمد کرتے ہیں۔

معاشی ماہرین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر یوکرین جنگ طول پکڑتی ہے تو پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پسنے والی پاکستانی قوم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا لامحالہ اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔