مولانا فضل الرحمان کی سرپرستی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیا ہے، پیپلز پارٹی کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا جبکہ حکومتی اتحادیوں سے رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور میں مولانا فضل الرحمان کے زیر صدارت اپوزیشن اتحاد کے سربراہی اجلاس میں مختلف امور پر مشاورت کی گئی جبکہ مریم نواز اور شہبازشریف کی جانب سے عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہونے والا اجلاس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا، اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، شہباز شریف، حمزہ شہباز،مریم نواز، اکرم درانی، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر مختلف جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے لندن سے ورچوئل شرکت کی جبکہ اجلاس میں پہلے لانگ مارچ ہوگا یا ان ہاؤس تبدیلی سمیت تمام آپشن پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ سلیکٹڈ حکمران کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی، سیاسی لوگ ہیں، اتفاق رائے اور سوچ سمجھ کے ساتھ فیصلے کرتے ہیں، اب حالات بدل گئے ہیں اور حالات کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاست میں بڑے فیصلوں کیلئے دل بھی بڑا کرنا پڑتا ہے، عدم اعتماد لانے کیلئے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے، حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کیلئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے ہوم ورک مکمل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ ہم تحریک عدم اعتماد لائیں گے، حکومتی اتحادی جماعتوں سے درخواست کریں گے کہ وہ اتحاد ختم کریں۔
قبل ازیں رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس نمبر گیم پوری، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی، تاریخ کا تعین خفیہ طور پر ہوگا، ہمیں امپائرز کی ضرورت نہیں، اپنے سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حکومت کا جانا ٹھہر گیا اور سمجھ لیں یہ جانے کی تیاری کررہے ہیں