لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک اس وقت جی ایچ کیو میں ایجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں۔ لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک کے والد غلام محمد ملک بھی لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر تعینات رہے ہیں۔ |
پاکستان کی فوج کے لیفٹننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا نیا سربراہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ وہ 30 ستمبر کو اپنی نئی ذمے داریاں سنبھالیں گے۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والے لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک اس وقت جی ایچ کیو میں ایجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم اس سے پہلے بلوچستان میں انفنٹری ڈویژن اور وزیرستان میں انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کر چکے ہیں۔ وہ اپنے کورس میں اعزازی شمشیر بھی حاصل کر چکے ہیں علاوہ ازیں وہ چیف انسٹرکٹر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ بھی تعینات رہ چکے ہیں۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔
سابق لیفٹنتٹ جنرل نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے بہترین چوائس ہیں۔ انہیں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا تھا۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک کے والد غلام محمد ملک بھی لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر تعینات رہے ہیں اور کور کمانڈر راولپنڈی کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی کے فرائض لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم انجام دے رہے ہیں جن کی مدت ملازمت ایک سال قبل مکمل ہو چکی تھی۔ لیکن آرمی چیف کی طرف سے ان کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی گئی تھی۔
لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کا بطور ڈی جی آئی ایس آئی دور تنازعات سے پر بھرپور رہا جس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ان پر جانب داری اور ان کی جماعت کو ختم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عمران خان نے کئی مرتبہ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کا نام لے کر ان پر الزامات عائد کیے۔ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے ایک مرتبہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ نیوز کانفرنس بھی کی تھی اور صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے اپنے ادارے پر لگنے والے الزامات کے بارے میں وضاحت کی تھی۔
لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے سبک دوشی کی خبریں کئی روز سے گردش کر رہی تھیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی ملک میں سفیر تعینات کیا جا سکتا ہے۔