ایسے میں جب کہ امریکی اور روسی سربراہان کی ملاقات کی باتیں ہو رہی ہیں، دوسری جانب پیر ہی کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین میں واقع روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے دو علاقو ں کی جانب سےانہیں آزاد ملکوں کے طور پر تسلیم کیے جانے کی درخواستوں پر غور کررہے ہیں، جس سے ماسکو کو یہ موقع مل سکے گا کہ وہ اپنی فوج کھلے عام وہاں بھیج سکے۔
رائٹرز کے مطابق، روس نے کہا ہے کہ بکتر بند گاڑیوں میں یوکرین کے فوجی تخریب کاروں نےروسی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے،لیکن کیف نے اس الزام کوجعلی خبر قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ مغربی ملکوں نے الزام لگایا ہے کہ روس کی جانب سے اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلانے کا مقصد یوکرین پر حملے کا بہانہ ڈھونڈنا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ روسی صدر نے اپنے اعلیٰ عہدے داروں کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کیے جانے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے یہ
اقدام کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گا جس سےیوکرین پر روسی حملے کے امکانات بڑھ جائیں گے
پیر کو روس کی صدارتی سیکیورٹی کونسل کا یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب مشرقی یوکرین میں جھڑپوں میں اضافے کی اطلاعات آ رہی ہیں، جس کے بارے میں مغربی ملکوں نے کہا ہے کہ اس سے روس کو یوکرین پر حملے کا بہانہ مل سکتا ہے۔
ادھر ایجنسی فرانس پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کو اطلاع دی ہے کہ روس نے یوکرین کے ایسے معروف افراد اور شخصیات کی ایک فہرست تیار کی ہے جنہیں یوکرین پر حملے کی صورت میں ہلاک یا پھر کیمپوں میں بند کردیا جائے گا۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اس نے اتوار کو عالمی ادارے کے حقوق انسانی کے سربراہ سے اس مراسلے کی نقل حاصل کی ہے۔
یہ مراسلہ ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب امریکہ نے اس الزام کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین کی سرحد کے قریب روسی فوج کی تعیناتی کے بعد جارحیت کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش لاحق ہے، جس سے ممکنہ انسانی حقوق کے بحران کا خطرہ ہے۔
مراسلسے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے پاس قابل اعتبار اطلاعات موجود ہیں جس سے اس بات کا واضح عندیہ ملتا ہے کہ روسی فوجیں یوکرین کی اہم شخصیات کی فہرستیں تیار کر رہی ہیں جنھیں فوجی قبضے کے بعد یا تو ہلاک کیا جائے گا یا پھر انہیں کیمپوں میں بند کیا جائے گا۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ مراسلے میں اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، مشیل بیچلر سے کہا گیا ہے کہ ”ہمارے پاس اس بات کی بھی قابل بھروسہ اطلاعات ہیں کہ پر امن احتجاج یا پھر شہری آبادی کی جانب سے پرامن مزاحمت کو روکنے کے لیے روسی افواج مہلک ہتھکنڈے استعمال کریں گی”۔
مراسلے پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں تعینات امریکی سفیر باتشیبا کروکر کے دستخط ہیں۔ سفیر نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں اغوا اور اذیت دیے جانے جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جاسکتے ہیں، جن میں سیاسی منحرفین، مذہبی اور نسلی اقلیتوں اور دیگر افراد کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
ماسکو اس امکان کو مسترد کرتا آیا ہے کہ اس کا اپنے ہمسائے پر حملے کا کوئی ارادہ ہے، تاہم وہ اس بات کی ضمانت طلب کرتا رہا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن نہیں بنایا جائے گا اور یہ کہ مغربی دفاعی اتحاد مشرقی یورپ سے اپنی فوج واپس بلائے گا، ان مطالبات کو مغربی ممالک مسترد کرتے رہے ہیں۔
(اس خبر کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)