بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نیوٹریشن انٹرنیشنل کا نوعمربچیوں کی غذائیت کو بہتر بنانے اورخون کی کمی کے مسئلہ سے نمٹنے کا پراجیکٹ مکمل

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نیوٹریشن انٹرنیشنل کا نوعمربچیوں کی غذائیت کو بہتر بنانے اورخون کی کمی کے مسئلہ سے نمٹنے کا پراجیکٹ مکمل

– Advertisement –

اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نیوٹریشن انٹرنیشنل نے پاکستان میں نوعمر بچیوں کی غذائیت کو بہتر بنانے اور اینیمیا یعنی خون کی کمی سے نمٹنے کیلئے مشروط مالی امدادکا پراجیکٹ مکمل کردیا،2023 سے 2025 تک جاری رہنے والے اس پائلٹ پراجیکٹ کے تحت ایک لاکھ سے زائد نوعمر بچیوں کو آئرن اور فولک ایسڈ کی ہفتہ وار خوراک کے ساتھ ان کے والدین کو غذائیت کے بارے میں معلومات اور سہ ماہی بنیاد پر مشروط مالی معاونت فراہم کی گئی۔چھ اضلا ع کے اس پراجیکٹ کے تحت 99 فیصد نوعمر بچیوں کو آئرن کی گولیاں فراہم کی گئیں جن میں سے 90 فیصد سے زائد نے باقاعدگی کے ساتھ ان کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ان بچیوں میں آئرن کی ہلکی سے درمیانی نوعیت کی کمی کی شرح 34 فیصد بہتر ہوئی۔ غذائیت کے آگاہی سیشنز میں شرکت کی شرح بھی بچیوں میں 60 فیصد سے بڑھ کر 92 فیصد اور ماؤں میں 37 فیصد سے بڑھ کر 69 فیصد تک پائی گئی۔ نوعمر بچیوں میں خون کی کمی علامات کے بارے میں معلومات کی شرح 36 فیصد سے بڑھ کر 73 فیصد ہو گئی جبکہ آئرن سے بھرپور غذاؤں کے بارے میں آگاہی رکھنے والی بچیوں کا تناسب 15 فیصد سے بڑھ کر 59 فیصد تک پہنچ گیا۔ اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں پراجیکٹ کی کامیابیوں، تجربات اور اس کی ملک گیر سطح پر توسیع دینے کے حولے سے تبادلہ خیالات کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی صحت اصلاحات کا آغاز بیماریوں کی روک تھام سے ہوتا ہے نہ کہ صرف نئے ہسپتالوں کی تعمیر سے، لڑکیوں بالخصوص نوعمر بچیوں میں غذائیت کی کمی پر قابو پا کر ہم ایسا ماحول تشکیل دے سکتے ہیں جو غذا کے انتخاب کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ مائیں اور بچے صحت مند رہیں اور ہمارا ملک مضبوط مستقبل کی طرف بڑھے۔ان کا کہنا تھاکہ وزارت صحت اس مقصد کے حصول میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی،نوعمری، جسمانی اور نفسیاتی دونوں اعتبار سے انسانی زندگی کا ایک انتہائی اہم مرحلہ ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں صحت اور غذائیت کے اقدامات میں اس طبقے کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ قومی غذائیت سروے 2018 کے مطابق نصف سے زائد (54.7 فیصد) نوعمر بچیاں خون کی کمی (انیمیا) کا شکار ہیں۔ اس کی علامات تھکن، سستی اور توجہ کی کمی کی صورت میں پیدا ہوتی ہیں جبکہ طویل مدتی نتائج ذہنی نشوونما میں رکاوٹ اور کام کرنے کی صلاحیت میں کمی کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ یہ تمام اثرات وقت کے ساتھ تعلیمی کارکردگی اور انسانی سرمایہ کی ترقی کو بری طرح متاثر کرتے ہیں ،یہ پراجیکٹ خاص طور پر نوعمر بچیوں میں انیمیا کی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے بے نظیرانکم سپورٹ، سماجی تحفظ پروگرام کی کامیابیوں کے پش نظر رکھ کر ترتیب دیا گیا۔

– Advertisement –

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جنرل سی سی ٹی/این ایس ای آر ڈاکٹر عاصم اعجاز نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ نوعمرنسل کی صحت اور مستقبل میں سرمایہ کاری کے لئے بی آئی ایس پی کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماجی تحفظ کو نوعمر بچیوں —جو ہمارے نظامِ صحت میں اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہیں ،کے لئے لازمی غذائی معاونت سے جوڑ کر ہم نہ صرف انیمیا میں کمی لا سکتے ہیں بلکہ انسانی سرمائے کو مستحکم بنا سکتے ہیں اور غذائی کمی و غربت کے نسل در نسل منتقل ہونے والے چکر کو بھی توڑ سکتے ہیں۔پاکستان میں نیوٹریشن انٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر شبینہ رضا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹریشن انٹرنیشنل کے لئے یہ باعثِ فخر ہے کہ وہ پاکستان میں نوعمر بچیوں کی غذائیت سے متعلق پروگراموں میں پیش پیش ہے، جہاں انیمیا پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ سکولوں میں آئرن اور فولک ایسڈ سپلیمنٹ پروگرام کے کامیاب نفاذ اور اس سے ملک بھر میں ہزاروں بچیوں کے مستفید ہونے کے تجربے کی بنیاد پر اوراپنی تکنیکی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے یہ پائلٹ پراجیکٹ خاص طور پر سکول نہ جانے والی نوعمر بچیوں میں انیمیا پر قابو پانے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ اس پراجیکٹ کے مثبت اثرات ہمارے لئے باعثِ اطمینان ہیں اور یہ موجودہ نظام کے اندر رہتے ہوئے کم لاگت اور زیادہ اثر رکھنے والے اقدامات کے فروغ کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

– Advertisement –