– Advertisement –
اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):سٹیٹ بینک نے کہاہے کہ 2025ء کی پہلی ششماہی میں بینکوں نے بفر برقرار رکھتے ہوئے مستحکم کارکردگی دکھائی ہے، اس مدت میں غیر فعال قرضوں (این پی ایل) میں کمی دیکھی گئی ہے۔یہ بات سٹیٹ بینک کی جانب سے 2025ء کی پہلی ششماہی میں بینکاری شعبے کے جائزہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ اس میں جنوری تا جون 2025ء مدت کے دوران بینکاری شعبے کی کارکردگی اور اصابت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ جائزے میں مالی بازاروں کی کارکردگی کے علاوہ سسٹمک رسک سروے (ایس آر ایس) کے نتائج پر بھی غیر جانبدار ماہرین کی آرا کی روشنی میں مختصر بحث کی گئی ہے۔ ان ماہرین نے مالی استحکام کو درپیش موجودہ اور ممکنہ اہم خطرات پر رائے ظاہر کی ہے۔ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 2025ء کی پہلی ششماہی کے دوران بینک اپنے اثاثہ جات میں 11.0 فیصد اضافہ کرنے میں کامیاب رہے۔ بنیادی طور پر سرکاری تمسکات میں سرمایہ کاری سے اثاثہ جات کی یہ نمو ہوئی جس سے بینکوں سے حکومت کی ضروریات کی عکاسی ہوتی ہے۔ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں ایڈوانسز میں کمی دیکھی گئی تاہم ایس ایم ای شعبے کو معینہ سرمایہ کاری ایڈوانسز بڑھتے رہے۔ فنڈنگ کے پہلو سے ڈپازٹس میں 17.7 فیصد کی زبردست نمو ہوئی جس سے قرض گیری پر بینکوں کا انحصار کم ہوگیا۔جائزے میں کہا گیا ہے کہ بینکاری کے شعبے کا خطرہ قرض محدود رہا۔ زیر جائزہ مدت کے دوران شعبے کے غیر فعال قرضوں (این پی ایل) میں کمی دیکھی گئی تاہم ایڈوانسز کے سکڑنے کی وجہ سے خام غیر فعال قرضوں اور قرضوں کا باہمی تناسب معمولی کمی سے جون 2025ء میں 7.4 فیصد پر آ گیا۔
چونکہ قرضوں کے نقصانات کے لیے بینک تموین کا بلند اسٹاک رکھتے ہیں، اس لیے خالص غیر فعال قرضوں اور خالص قرضوں کا باہمی تناسب منفی 0.5 فیصد درج کیا گیا جو خالص بنیاد پر محدود خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس شعبے کی آمدنی مستحکم رہی کیونکہ اسے کاسبی اثاثوں کے بڑھتے ہوئے حجم کی معاونت حاصل رہی۔ چنانچہ، اثاثوں پر منافع اور ایکویٹی پر منافع بالترتیب 1.3 فیصد (دسمبر2024ء میں 1.3 فیصد) اور 21.3 فیصد (دسمبر 2024ء میں 21.5 فیصد) رہا۔ بینکوں کی ادائیگی قرض کی صلاحیت بھی مضبوط رہی کیونکہ شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) بہتر ہو کر 21.4 فیصد (دسمبر 2024ء میں 20.6 فیصد) پر آ گئی جو کم از کم ضوابطی شرائط سے خاصا زیادہ تھا۔ دباؤ کی جانچ کے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بینکوں کی شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) کم از کم ضوابطی تقاضے 11.5 فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے کیونکہ اس شرح کو بیس لائن منظرنامے کے ساتھ ساتھ مفروضے کے طور پر شدید دباؤ والے میکرو فنانشیل منظرنامے کے تحت بھی دو سالہ پیش گوئی کے ساتھ جانچا گیا ہے۔ نتائج سے اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ بینکوں میں قرضوں اور مارکیٹ کے خطرے کے عوامل کے مفروضاتی دھچکے برداشت کرنے کی مضبوط لچکداری موجود ہے۔ جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025ء کی پہلی ششماہی کے دوران مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ 2024ء کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں قدرے بلند رہا، جس کا سبب ایکویٹی مارکیٹ پر تجارتی ٹیرف سے متعلق بے یقینی اور جغرافیائی و سیاسی کشیدگی سے مرتب ہونے والے قلیل مدتی اثرات تھے۔ سسٹمک رسک سروے کی تازہ ترین لہر میں غیر جانبدار رائے دہندگان نے جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا تاہم انہوں نے مالی نظام کے استحکام پر اور کسی غیر متوقع دھچکے سے نمٹنے کے حوالے سے ریگولیٹر کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
– Advertisement –