یوکرین جنگ میں پہلی مرتبہ کسی مغربی ملک کی مداخلت، پولینڈ نے روسی ڈرونز مار گرائے - World

یوکرین جنگ میں پہلی مرتبہ کسی مغربی ملک کی مداخلت، پولینڈ نے روسی ڈرونز مار گرائے – World

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پولینڈ نے اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے 19 ڈرون مار گرائے ہیں، جو یوکرین پر روس کے بڑے فضائی حملے کے دوران پولش حدود میں گھس آئے تھے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران کسی نیٹو ملک نے براہِ راست فائرنگ کی ہے۔ اس کارروائی میں پولش ایف-16 طیاروں کے ساتھ نیٹو کے اتحادی ممالک کے ڈچ ایف-35 اور اطالوی نگرانی طیارے بھی شریک تھے۔

پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے پارلیمان میں واقعے کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد کھلے تصادم کے سب سے قریب لمحہ قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی عندیہ نہیں کہ جنگ براہِ راست یورپ تک پھیلنے والی ہے۔


AAJ News Whatsapp

انہوں نے اس واقعے کو بڑے پیمانے کی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے نیٹو معاہدے کے آرٹیکل 4 کو فعال کیا ہے تاکہ اتحادی ممالک سے مشاورت کی جا سکے۔

پولینڈ کی مسلح افواج نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی اور مشرقی علاقوں میں کئی گھنٹے کے لیے ہائی الرٹ جاری رہا۔ کچھ ہوائی اڈے بھی عارضی طور پر بند کر دیے گئے، جن میں وہ اڈہ بھی شامل ہے جو یوکرین جانے والے مغربی حکام اور سامان کی ترسیل کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

روس نے ڈرونز سے متعلق پولینڈ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم یورپی یونین اور نیٹو حکام نے اسے روس کی دانستہ دراندازی قرار دیا اور سخت ردعمل پر زور دیا۔ یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے کہا کہ روس کی جنگ بڑھ رہی ہے، ختم نہیں ہورہی۔ ہمیں یوکرین کی مدد کے لیے ماسکو کو جواب دینا ہوگا۔

رائٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے ایک ہی رات میں 415 ڈرون اور 40 میزائل داغے، جن میں سے کم از کم 8 ایرانی ساختہ ’شاہد‘ ڈرون پولینڈ کی سمت بھیجے گئے۔

زیلنسکی نے اسے یورپ کے لیے انتہائی خطرناک مثال قرار دیتے ہوئے تمام اتحادیوں سے مشترکہ اور سخت جواب دینے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لیئن نے بھی روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا، جبکہ چیک وزیر خارجہ نے نیٹو سے سرحدی فضائی دفاع مزید مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا۔

ماہرین کے مطابق یوکرین جنگ کے دوران روسی میزائل یا ڈرون پہلے بھی کئی مرتبہ سرحدی ممالک کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے لیکن اتنی بڑی تعداد میں اور اس طرح براہِ راست کارروائی پہلی بار دیکھی گئی ہے۔