کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال کاپائیڈ میں تقریب سے خطاب

کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال کاپائیڈ میں تقریب سے خطاب

– Advertisement –

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پیرکو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وژن 2010 اور وژن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ”چوتھی پرواز” پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔

– Advertisement –

تقریب کے آغاز میں وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاویدنے نئے سکالرز کو مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ 600 سے زائد درخواستوں میں سے صرف 110 امیدوار سخت جانچ کے بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے لیے منتخب ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ پائیڈ میں دو نئے پی ایچ ڈی پروگرامز (گورننس اینڈ پبلک پالیسی، ڈویلپمنٹ اسٹڈیز) شروع کیے گئے ہیں اور آٹھ خصوصی تحقیقی مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں صنعت، تجارت، ڈیجیٹل اکانومی، موسمیاتی تبدیلی، زراعت، توانائی اور میکرو اکنامک پالیسی شامل ہیں۔ ”ورک سٹڈی پروگرام” کے تحت پی ایچ ڈی سکالرز کو وزارتوں میں پالیسی تجربہ دیا جا رہا ہے اور انہیں ماہانہ 80 ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں ”ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام”، نئی سکالرشپ سکیمز اور تحقیقی گرانٹس بھی شروع کی جائیں گی۔ڈین اکیڈمکس ڈاکٹر کریم خان نے پائیڈ کے ادارہ جاتی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پائیڈ کے فارغ التحصیل سکالرز آج سٹیٹ بینک، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ جیسے اداروں میں کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔

 

– Advertisement –