چین کی نئی ایجاد ’’بون گلو‘‘سے 3 منٹ میں فریکچر کا علاج ممکن

چین کی نئی ایجاد ’’بون گلو‘‘سے 3 منٹ میں فریکچر کا علاج ممکن

– Advertisement –

بیجنگ ۔15ستمبر (اے پی پی):چین کے مشرقی صوبے زیجیانگ میں تحقیقی ٹیم نے “بون گلو” کے نام سے ایک نئی طبی ایجاد کا اعلان کیا ہے جو صرف تین منٹ میں فریکچر کا علاج اور ہڈیوں کے ٹکڑوں کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ ’’بون گلو‘‘ کو آرتھوپیڈک سرجری کی دنیا میں ایک سائنسی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اس نئی طبی ایجاد کا نام ’’ Bone-02 ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اخبار گلوبل ٹائمزنے بتایا طبی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لن شین فینگ کو اس کا خیال سمندر کے نیچے پلوں سے سیپیوں کے چمٹنے کے طریقے کا مشاہدہ کرنے کے بعد آیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ گوند خون سے بھرے ماحول میں بھی تیزی سے اور درست طریقے سے جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی ایک اضافی خصوصیت یہ ہے کہ یہ شفا یابی کے عمل کے دوران جسم میں قدرتی طور پر جذب ہو جاتا ہے۔ اس سے پیچ یا دھاتی پلیٹوں کو ہٹانے کے لیے بعد میں کی جانے والی سرجری کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔لیبارٹری ٹیسٹوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ Bone-02نے حفاظت اور کارکردگی کے لحاظ سے اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔ ایک تجربے میں یہ آپریشن 180 سیکنڈ (تین منٹ) سے بھی کم وقت میں مکمل ہو گیا۔

– Advertisement –

روایتی علاج کے طریقوں میں سٹیل کی پلیٹوں اور پیچ لگانے میں کافی وقت لگتا تھا۔ لیبارٹری ٹیسٹوں کے مطابق یہ گوند 400 پاؤنڈ سے زیادہ کی بانڈنگ طاقت، تقریباً 0.5 میگا پاسکل کی شیئرنگ طاقت اور تقریباً 10 میگا پاسکل کی کمپریشن طاقت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ 150 سے زائد مریضوں پر کیے گئے تجربات نے بھی کامیاب نتائج دکھائے ہیں۔ یہ تجربات اس ایجاد کے ہڈیوں کو فکس کرنے کے لیے استعمال ہونے والے روایتی دھاتی امپلانٹس کا متبادل بننے کے امکان کو بڑھا رہے ہیں ۔

سائنسدانوں نے کہا کہ یہ ایجاد انفیکشن کے خطرات کو بھی کم کر سکتی ہے۔واضح رہے کہ ہڈیوں کے چپکنے والے مواد کو تیار کرنے کی کوششیں 1940 کی دہائی سے جاری ہیں لیکن وہ بائیو کمپیٹیبلٹی کے مسائل کی وجہ سے ناکام ہو گئیں۔ تاہم چین کی یہ نئی ایجاد ایک ایسے طبی مستقبل کی راہ کھول سکتی ہے جو پیچیدگیوں اور سوزش کو کم کرے اور سرجری کا وقت کم کرے۔

– Advertisement –