پی وی اے آر اے کا عالمی اداروں کو ورچوئل اثاثہ جات کے لائسنس کیلئے اظہارِ دلچسپی جمع کروانے کی دعوت

پی وی اے آر اے کا عالمی اداروں کو ورچوئل اثاثہ جات کے لائسنس کیلئے اظہارِ دلچسپی جمع کروانے کی دعوت

– Advertisement –

اسلام آباد۔13ستمبر (اے پی پی):پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی ( پی وی اے آر اے)جو کہ ورچوئل ایسٹس آرڈیننس 2025 (آرڈیننس نمبر VII آف 2025 کے تحت قائم کی گئی ہے نے عالمی سطح پر ورچوئل اثاثہ جات کی سروس فراہم کرنے والے اداروں (وی اے ایس پیز ) اور ڈیجیٹل اثاثوں کے تبادلے کے مراکز سے پاکستان کی بڑھتی ہوئی ورچوئل معیشت میں شمولیت کے لیے اظہارِ دلچسپی طلب کر لئے ہیں۔ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق اس اقدام کو پاکستان میں ایک محفوظ اور جدید ورچوئل اثاثہ جات کے نظام کے قیام کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوگا۔پاکستان کی ورچوئل اثاثہ مارکیٹ میں 4 کروڑ سے زائد صارفین اور سالانہ 300 ارب ڈالر سے زائد کے لین دین کا تخمینہ لگایا گیا ہےجو کہ دنیا کی سب سے متحرک ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔

یہ آرڈیننس 8 جولائی 2025 کو نافذ ہوا اور 9 جولائی کو سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیاجس کے تحت پی وی اے آر اے کو وی اے ایس پیز کو لائسنس جاری کرنے، نگرانی کرنے اور ریگولیٹ کرنے کے اختیارات حاصل ہوئے تاکہ منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سائبر سیکیورٹی کے خلاف سخت اقدامات کیے جا سکیں اور شریعت کے مطابق جدید حل پیش کیے جا سکیں جیسے کہ ریگولیٹری سینڈ باکسز۔پی وی اے آر اے کے چیئرمین اور وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب نے کہا کہ یہ دنیا کے معروف وی پی ایسز کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ پاکستان کے لیے شفاف اور جامع ڈیجیٹل مالیاتی مستقبل کی تعمیر میں ہمارے شراکت دار بنیں۔”اہلیت کے معیارات اور پی وی اے آر اے کے مطابق وہ پی وی اے آر اے کم از کم ایک بین الاقوامی دائرہ اختیار میں کام کر رہے ہوں (جیسے کہ US SEC/MSB، UK FCA، EU VASP، UAE VARA یا سنگاپور ایم اے ایس کے تحت لائسنس یافتہ ہوں) اور جن کے پاس AML/CFT/KYC کے مطابق آپریشنز کا تجربہ ہو وہ EoIs جمع کروا سکتے ہیں۔

– Advertisement –